98 views
ہندوستان کے موجودہ حالات میں لائف انشورنس میں کچھ ڈھیل ہوگی یا نہیں۔؟ حالات سے آپ پوری طرح واقف ہیں، ایسے میں اگر کوئی معاملہ ہوتاہے اور کبھی بھی ہوسکتاہے تو اس کی سنگینی کا علم ہر ایک کو ہے۔ کیا شرعی اعتبار سے اسلائف انشونس کی کوئی راہ نکل سکتی ہے؟۔
asked Aug 31, 2021 in ربوٰ وسود/انشورنس by Rahimuddin

1 Answer

Ref. No. 1573/43-1236

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ عام جگہوں اور عام حالات میں فقہ اسلامی کے مطابق سودوقمار پر مشتمل معاملہ ہونے کی وجہ سے لائف انشورنس ناجائز ہے۔ البتہ جس جگہ فساد کا قوی اندیشہ ہو وہاں لائف انشونس کی عارضی اجازت ہوگی۔ تاہم جب انشورنس کے پیسے ملیں گے  تو اس وقت زائد رقم بلانیت ثواب  صدقہ کرنا واجب ہوگا۔

﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَذَرُوا مَا بَقِيَ مِنَ الرِّبَا إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ﴾ (سورالبقرة:278)

عن جابر قال: لعن رسول الله -صلى الله عليه وسلم- آكل الربا وموكله وكاتبه وشاهديه وقال هم سواء (مسلم، باب لعن آكل الربا ومؤكله (5/ 50) الرقم  4177، بیروت)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Oct 17, 2021 by Darul Ifta
...