68 views
جب میں نے سورہ الحاقہ پڑھی تو میں نے ایک آیت مبارکہ پڑھی جس میں کہا گیا تھا کہ اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کی وحی میں کچھ اپنی طرف سے شامل کیا ہوتا تو اللہ انھیں دائیں بازو سے پکڑ لیتا اور ان کی شہ رگ کاٹ دیتا ، میں نے کہا اگر یہ قرآن پاک کی آیت نہ ہوتی ، تو یہ بکواس اور توہین ہو تی(میری نیت یہ تھی کہ اگر یہ آیت قرآن میں نہ ہوتی تو اور کوئی خود ہی اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں یہ بات کہتا) ، کیا اس سے میں مرتد ہوگیا؟
asked Sep 21, 2021 in اسلامی عقائد by Muhammad Ayan

1 Answer

Ref. No. 1621/43-1185

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اگر فلاں بات قرآن  پاک میں نہ ہوتی تو میں اس کو بکواس سمجھتا وغیرہ جملوں میں نہ توقرآن  کا انکار ہے اور نہ ہی اللہ کا۔ بلکہ یہ جملے ایمان کی بنیاد پر ہوتے ہیں کہ گرچہ دل و دماغ اس پر راضی نہیں ہے مگر پھر بھی اللہ کا حکم ہونے اور قرآن کا حصہ ہونے کی وجہ سے میں اس کو مانتا ہوں اور ایمان لاتاہوں۔ چونکہ اس جملہ کی بنیاد ایمان پر ہے، اس میں قرآن وکلام الہی کا انکار نہیں  ہے اس لئے اس سے کفر لازم نہیں آیا۔ تاہم ایسے جملوں کے بولنے میں احتیاط برتنی چاہئے ۔

إذا كان في المسألة وجوه توجب الكفر، ووجه واحد يمنع، فعلى المفتي أن يميل إلى ذلك الوجه كذا في الخلاصة في البزازية إلا إذا صرح بإرادة توجب الكفر، فلا ينفعه التأويل حينئذ كذا في البحر الرائق، ثم إن كانت نية القائل الوجه الذي يمنع التكفير، فهو مسلم، وإن كانت نيته الوجه الذي يوجب التكفير لا تنفعه فتوى المفتي، ويؤمر بالتوبة والرجوع عن ذلك وبتجديد النكاح بينه وبين امرأته كذا في المحيط. (الفتاوی الھندیۃ، مطلب فی موجبات الکفر، انواع منھا مایتعلق 2/282)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Sep 29, 2021 by Darul Ifta
...