98 views
(۳۲)سوال:اگر کسی انسان کو جانکاری نہیں ہے کہ یہ چیز حرام ہے انجانے میں اس چیز کو (نعوذ باللّٰہ) حلال سمجھ لیا اسی طرح حلال چیز کو حرام سمجھ لیا؛ جیسے بچہ نے اس کو جانکاری دی تھی، مرغی میں ایک ہڈی (نعوذ باللّٰہ) حرام ہوتی ہے، بعد میں مفتی صاحب سے معلوم کیا، تو معلوم ہوا کہ مرغی میں کوئی ہڈی حرام نہیں ہوتی؛ اسی طرح کسی بھی طرح کی جانکاری نہ ہونے پر حلال کو حرام، حرام کو حلال یقین کر لیا، تو کیا اس انسان کا نکاح ٹوٹ گیا یا جانکاری نہ ہونے کی وجہ سے ایمان باقی  ہے اور نکاح پر کوئی اثر نہیں پڑا؟
فقط: والسلام
المستفتی: محمد اختر صاحب، دہلی
asked Sep 23, 2021 in اسلامی عقائد by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق:مذکورہ صورت میں علم نہ ہونے کی وجہ سے حرام کو حلال یا حلال کو حرام سمجھ لیا، تو اس کا ایمان و نکاح باقی ہے، آئندہ کوئی رائے قائم نہ کریں۔(۱)

(۱) إذا اعتقد الحرام حلالاً فإن حرمتہ لعینہ، وقد ثبت بدلیل قطعي یکفر، وإلا فلا … أما لو قال لحرام: ہذا حلال لترویج السلعۃ، أو بحکم الجہل لا یکفر۔ (أبو حنیفۃ -رحمہ اللّٰہ- شرح الفقہ الأکبر، ’’مسألۃ استحلال المعصیۃ ولو صغیرۃ کفر‘‘: ص: ۲۵۴)

أن من استحل ما حرمہ اللّٰہ تعالیٰ علی وجہ الظن لایکفر، وإنما یکفر إذا اعتقد الحرام حلالاً۔ (ابن عابدین، الدر المختار مع رد المحتار، ’’باب الوطئ الذي یوجب الحد والذي لا یوجبہ‘‘: ج ۴، ص: ۲۴)

{ٰٓیأَیُّھَا النَّبِيُّ لِمَ تُحَرِّمُ  مَآ أَحَلَّ اللّٰہُ  لَکَج تَبْتَغِيْ مَرْضَاتَ أَزْوَاجِکَ ط وَاللّٰہُ غَفُوْر’‘ رَّحِیْمٌہ۱ } (سورۃ التحریم:۱)

{ٰٓیأَیُّھَا الَّذِیْنَ أٰمَنُوْا لَا تُحَرِّمُوْا طَیِّبٰتِ مَآ أَحَلَّ اللّٰہُ لَکُمْ وَلَا تَعْتَدُوْاط إِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ الْمُعْتَدِیْنَ ہ۸۷} (سورۃ المائدہ: ۸۷)

answered Sep 23, 2021 by Darul Ifta
...