73 views
(۴۰)سوال:کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں:
توحید کا مطلب کیا ہے، اور اسلام میں عقیدہ توحید کی کیا حیثیت ہے؟
فقط: والسلام
المستفتی: لئیق احمد، بھگونت نگر
asked Sep 27, 2021 in اسلامی عقائد by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق:توحید کا مطلب یہ ہے کہ انسان صرف اللہ تعالیٰ کو معبود حقیقی تسلیم کرے اور اللہ کے علاوہ کسی کی عبادت نہ کرے اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ کا آخری رسول تسلیم کرے۔ اسلام میں عقیدۂ توحید کو وہی جگہ حاصل ہے ،جو جسم انسانی میںدل کو حاصل ہے، اگر دل بیمار ہے تو سارا جسم بیمار ہے، اور اگر دل تندرست ہے تو سارا جسم تندرست ہے ، یہی حال اسلام میں توحید کا ہے کہ توحید کے بغیر آدمی کا کوئی عمل مقبول نہیں ہے اور توحید کے ساتھ ہر غلطی کے بخشے جانے کی امیدہے،جبکہ اللہ پر ایمان کے بغیر نجات اور آخرت کی کامیابی کا کوئی راستہ نہیں ہے، قرآن نے صاف کہہ دیا ہے:

{إِنَّ اللّٰہَ لاَ یَغْفِرُ أَنْ یُّشْرَکَ بِہٖ وَیَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذٰلِکَ لِمَنْ یَّشَآئُج وَمَنْ یُّشْرِکْ بِاللّٰہِ فَقَدِ افْتَرٰٓی إِثْمًا عَظِیْمًاہ۴۸} (۱) سورۃالنساء: ۴۸۔)

بے شک اللہ تعالیٰ نہیں بخشتا اس بات کو کہ اس کے ساتھ شرک کیا جائے اور اس کے علاوہ دوسرے گناہوں کو جس کو چاہے معاف کردے گا، اور جس نے اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک کیا وہ بہت دور کی گمراہی میں جاپڑا۔

معلوم ہوا کہ توحید پر ہی آخرت کی نجات کا مدار ہے، احادیث میں بھی یہ مضمون بہت تفصیل کے ساتھ بیان کیا گیا ہے، ایک حدیث میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دیہاتی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور کہا کہ مجھے کوئی ایسا عمل بتادیجئے کہ اگر میں اس کو انجام دوں تو جنت میں داخل ہوجاؤں، اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو اللہ تعالیٰ کی عبادت کر اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کر اور فرض نماز قائم کر اور فرض زکوٰۃ ادا کر اور رمضان کے روزے رکھ، اس شخص نے کہا اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے، میں اس پر نہ اپنی جانب سے زیادتی کروں گا اور نہ اس میں کمی کروں گا، اس پر اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جسے کسی جنتی کو دیکھ کر خوش ہونا ہو، وہ اس کو دیکھ لے۔((۱) أخرجہ البخاري، في صحیحہ، ’’باب وجوب الزکاۃ‘‘: ج ۱، ص: ۲۲۳، رقم: ۱۳۹۷۔)

اسی طرح کسی بھی نیک عمل کے قبول ہونے کے لئے اور اس پر اجروثواب کے لئے ایمان شرط ہے، سورہ نحل میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

{مَنْ عَمِلَ صَالِحًا مِّنْ ذَکَرٍ أَوْ أُنْثٰی وَھُوَ مُؤْمِنٌ فَلَنُحْیِیَنَّہٗ حَیٰوۃً طَیِّبَۃًج وَلَنَجْزِیَنَّہُمْ أَجْرَھُمْ بِأَحْسَنِ مَا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَہ۹۷} ((۲) سورۃ النحل:۹۷)

جو شخص نیک عمل کرے مرد ہویا عورت بشرطیکہ ایمان والا ہو تو اسے ہم یقینا بہت ہی اچھی زندگی عطا کریں گے اور ان کے نیک اعمال کا بہترین بدلہ بھی ضرور دیں گے۔

اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے نیک عمل کرنے و الے ہر مرد وعورت کو دنیا میں خوشحال زندگی عطاکرنے کا اور آخرت میں ان کے اعمال کا بہتر بدلہ دینے کا وعدہ فرمایا ہے، لیکن اس شرط پر کہ نیک عمل کرنے والا ایمان والا ہو، اس سے معلوم ہوا کہ دنیا وآخرت کی کامیابی وکامرانی کے لئے ایمان بنیادی حیثیت رکھتا ہے اور ایمان کے بغیر آدمی کی اللہ تعالیٰ کے یہاں کوئی حیثیت نہیں ہے۔

 

answered Sep 27, 2021 by Darul Ifta
...