160 views
جناب مفتی صاحب ایک سوال ہے جس پر آپ سے فتوی چاہیے ، سوال یہ ہے کہ اسلام میں نکاح میاں بیوی کی رضامندی اور دولوگوں کی گواہی میں ہونا ضروری ہے ، تو جس طرح فلموں ، ڈراموں میں ایکٹنگ کے طور پر ان شرائط کو مد نظر رکھتے ہوئے نکاح کیا جاتا ہے تو کیا اس عملی تقاضہ سے ( عملی طور پر ، حقیقت میں بھی نکاح ہو گیا ہے ؟ کیونکہ گواہ بھی موجود ہیں اور رضامندی بھی ظاہر ہورہی ہے۔ زاہد اللہ افغانستان
شکر یہ
asked Sep 30, 2021 in نکاح و شادی by Zahidullah

1 Answer

Ref. No. 1637/43-1215

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مذاق مذاق میں نکاح کرنا الگ چیز ہے، اور نکاح کی حکایت اور نقل ایک الگ امر ہے۔ اگر مذاق میں نکاح  کیا اور شرائط نکاح  موجود ہوں تو اس سے نکاح منعقد ہوجاتاہے، البتہ اگر کسی نکاح کی حکایت بیانی  کی جائے جیسا کہ ڈراموں میں ہوتاہے تو اس سے نکاح منعقد نہیں ہوگا۔  ڈراموں میں پہلے  کہانی لکھی جاتی ہے اور اداکارواداکارہ اسی کہانی کو عملی شکل میں پیش  کرتے ہیں۔ ان کا مقصد مذاق میں نکاح کرنا یا حقیقت میں نکاح کرنا نہیں ہوتاہے بلکہ محض حکایت مقصود ہوتی ہے، اور زبان سے ان الفاظ کو لکھی ہوئی ایک تحریر کے طور پر پڑھاجاتاہے۔ جیسے ہم اگر کہیں پڑھیں"میں نے اپنی بیوی کو طلاق دیا" تو اس سے ایک مخصوص تحریر کو پڑھنا مقصود ہے نہ کہ طلاق دینا۔الغرض ڈرامہ میں جو بطور تمثیل نکاح و طلاق ہوتاہے اس کا حقیقت نکاح و طلاق سے کوئی تعلق نہیں ۔  تاہم احتیاط بہرصورت لازم ہے۔

"وفي الذخيرة: قال واحد من أهل المجلس للمطربة: "اين بيت بگو كه من بتودادم كه تو جان مني"، فقالت المطربة: ذلك، فقال الرجل: "من پزيرفتم"، إذا قالت على وجه الحكاية فقيل: لاينعقد النكاح، لأنها إذا قالت على وجه الحكاية لاتكون قاصدةً للإيجاب".  (فتاوی تاتارخانیہ، کتاب النکاح (4/7،ط: مکتبہ فاروقیہ)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Oct 5, 2021 by Darul Ifta
...