Ref. No. 1637/43-1215
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مذاق مذاق میں نکاح کرنا الگ چیز ہے، اور نکاح کی حکایت اور نقل ایک الگ امر ہے۔ اگر مذاق میں نکاح کیا اور شرائط نکاح موجود ہوں تو اس سے نکاح منعقد ہوجاتاہے، البتہ اگر کسی نکاح کی حکایت بیانی کی جائے جیسا کہ ڈراموں میں ہوتاہے تو اس سے نکاح منعقد نہیں ہوگا۔ ڈراموں میں پہلے کہانی لکھی جاتی ہے اور اداکارواداکارہ اسی کہانی کو عملی شکل میں پیش کرتے ہیں۔ ان کا مقصد مذاق میں نکاح کرنا یا حقیقت میں نکاح کرنا نہیں ہوتاہے بلکہ محض حکایت مقصود ہوتی ہے، اور زبان سے ان الفاظ کو لکھی ہوئی ایک تحریر کے طور پر پڑھاجاتاہے۔ جیسے ہم اگر کہیں پڑھیں"میں نے اپنی بیوی کو طلاق دیا" تو اس سے ایک مخصوص تحریر کو پڑھنا مقصود ہے نہ کہ طلاق دینا۔الغرض ڈرامہ میں جو بطور تمثیل نکاح و طلاق ہوتاہے اس کا حقیقت نکاح و طلاق سے کوئی تعلق نہیں ۔ تاہم احتیاط بہرصورت لازم ہے۔
"وفي الذخيرة: قال واحد من أهل المجلس للمطربة: "اين بيت بگو كه من بتودادم كه تو جان مني"، فقالت المطربة: ذلك، فقال الرجل: "من پزيرفتم"، إذا قالت على وجه الحكاية فقيل: لاينعقد النكاح، لأنها إذا قالت على وجه الحكاية لاتكون قاصدةً للإيجاب". (فتاوی تاتارخانیہ، کتاب النکاح (4/7،ط: مکتبہ فاروقیہ)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند