346 views
سوال : میت کوغسل دیا گیا بعد میں اس کے بدن سے خون بہنے لگا یا کوے اور نجاست تو کفن بدلنے کی یا دھونے کے ضرورت ہوگی یا نہیں ؟ (زاہد اللہ افغانستان) والسلام علیکم؟؟
asked Oct 1, 2021 in نماز / جمعہ و عیدین by Zahidullah

1 Answer

Ref. No. 1635/43-1212

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔   میت کو غسل دینے   کے بعد اگر کوئی نجاست نکلے تو اس کو صاف کردینا چاہئے، دوبارہ غسل کی ضرورت نہیں ہے۔ اور کفن دینے کے بعد نکلنے والی نجاست کا اعتبار نہیں ہے۔ دوبارہ غسل دینے اور کفن بدلنے کی ضرورت نہیں ہے۔ تجہیز و تکفین میں  آسانی رکھی گئی ہے، اگر دوبارہ غسل و تکفین کا مکلف بنایاگیا تو حرج  لازم آئے گا۔ اس لئے میت کو اسی کفن میں دفن کردیا جائے۔ 

اذا تنجس الکفن بنجاسۃ المیت لایضر دفعا للحرج بخلاف الکفن المتنجس ابتداء ۱ھ وکذا لو تنجس بدنہ بما خرج منہ ان کان قبل ان یکفن غسل و بعد ہ لا ۔ (شامی، کتاب الصلوۃ، باب صلوٰۃ الجنازۃ 2/208) ويشترط طهارة الكفن إلا إذا شق ذلك لما في الخزانة أنه أن تنجس الكفن بنجاسة الميت لا يضر دفعا للحرج بخلاف الكفن المتنجس ابتداء اهـ (حاشیۃ الطحطاوی علی المراقی، فصل الصلوۃ علیہ 11/582)

وفي المضمرات عن الخزانة إذا كفن في كفن نجس لا تجوز الصلاة عليه بخلاف ما لو نجس بنجاسة الميت لأن فيه ضرورة وبلوى ولا كذلك الكفن النجس ابتداء اه (حاشیۃ الطحطاوی علی المراقی، باب احکام الجنائز 1/569)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Oct 5, 2021 by Darul Ifta
...