73 views
بیوی نے شوہر طلاق کا مطالبہ کیا، شوہر نے گواہوں کی موجودگی میں کہا کہ تین لاکھ نقد اور پچاس ہزار حق مہر واپس ادا کرو تو میں طلاق دے دوں گا۔ عورت نے پیسے دیدئے، اب وہ طلاق نہیں دے رہا ہے تو کیا طلاق ہوگئی یا نہیں۔
بشیر احمد ساکنہ بلی اودھم پور
asked Oct 2, 2021 in طلاق و تفریق by azhad1

1 Answer

Ref. No. 1643/43-1218

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ صورت مسئولہ میں شوہر نے پیسے دینے پر "طلاق دے دوں گا" کہہ کر طلاق دینے کا وعدہ کیا تھا، طلاق نہیں دی تھی، اس لئے اگر اس نے اب تک طلاق نہیں دی ہے تو طلاق واقع نہیں ہوئی۔ پیسے لینے کے بعد وعدہ سے مکر گیا ، تو ایسی صورت میں شرعی عدالت سے رابطہ کریں، تاکہ آپ کو انصاف مل سکے۔

فقال الزوج أطلق (طلاق می کنم) فکررہ ثلاثاً طلقت ثلاثاً بخلاف قولہ: سأطلق (طلاق می کنم) لأنہ استقبالٌ فلم یکن تحقیقا بالشک۔

فِي الْمُحِيطِ: لَوْقَال بِالْعَرَبِيَّةِ: أُطَلِّقُ، لَايَكُون طَلَاقًا إلَّا إذَا غَلَبَ اسْتِعْمَالُهُ لِلْحَال؛ فَيَكُون طَلَاقًا (الھندیۃ، الفصل السابع فی الطلاق بالالفاظ الفارسیہ، 1/384)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Oct 5, 2021 by Darul Ifta
...