57 views
میں اپنے پستانوں کی قدرت ساخت برقرار رکھنے کے لیے گھر کے اندر قمیص کے نیچے برا (سینہ بند) نہیں پہنتی. کیا اسلام میں جوان عورت کے لیے اپنے باپ بھایئوں اور چچا کے سامنے بغیر دوپٹہ اور بغیر برا کے گھومنے کی اجازت ہے؟
asked Oct 3, 2021 in اسلامی عقائد by Fatima Khan

1 Answer

Ref. No. 1646/43-1231

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اگر آپ کے گھر میں صرف محرم ہیں ، کوئی غیرمحرم مرد نہیں ہے تو بَرا پہننا ضروری نہیں ہے،  اسی طرح دوپٹہ  رکھنا بھی ضروری نہیں ہے، البتہ کپڑا ڈھیلا ڈھالا ہونا چاہئے کہ سینہ  کا ابھار واضح نہ ہو، اگر کپڑے تنگ ہیں تو کپڑا پہننے کے باوجود دوپٹہ لازمی طور پر  رکھناچاہئے ۔  کیونکہ عورت کا سینہ موضع شہوت ہے، اس لئے سینہ کھلاہو، یا سینہ کی ہیئت معلوم ہو تو یہ شہوانی ہیجان کا باعث ہوسکتی ہے۔  

یٰبَنِیْ آدَمَ قَدْ اَنْزَلْنَا عَلَیْکُمْ لِبَاسًا یُّوَارِیْ سَوْآتِکُمْ وَرِیْشًا (سورة الاعراف آیت۳۱۔ ) وبدن الحرة عورة إلا وجہہا وکفیہا وقدمیہا۔ (البحر الرائق: ۴۶۸/۱زکریا دیوبند) ینظر الرجل من محرمہ (ہی من لایحل لہ نکاحہا ابداً بنسب أو سبب) إلی الرأس والوجہ والصدر والساق والعضد إن امن شہوتہ وشہوتہا أیضاً وإلا لا، لاإلی الظہر والبطن والفخذ (الدر مع الرد: ۹/ ۵۲۶تا ۵۲۸، زکریا دیوبند) وأما في زماننا فمنع من الشابة قہستاني وغیرہ (۵۳۲، الدر مع الرد، زکریا) قال مشائخنا: تمنع المرأة الشابة من کشف وجہہا بین الرجال في زماننا للفتنة (بحر ۴۷۰/۱زکریا)۔

"إذا کان الثوب رقیقًا بحث یصف ماتحته أي لون البشرة لایحصل به سترة العورۃ (حلبی 214)  "أَنه صَلَّی اللَّه علیه وَسَلَّم  حذر أهله وَجَمِیع الْمُؤْمِنَات من لِبَاس رَقیق الثِّیاب الواصفة لأجسامهن بقوله: کم من کاسیة في الدنیا عاریة یوم القیامة، وفهم منه أن عقوبة لابسة ذلك أن تعری یوم القیامة".(عمدۃ القاری، باب ماکان النبي صلی الله علیه وسلم یتجوز من اللباس ، ج: ۲۲، ص: ۲۰، ط: دار إحیاء التراث العربي) "فکل لباس ینکشف معه جزء من عورة الرجل والمرأة لاتقره الشریعة الإسلامیة ..... وکذلك اللباس الرقیق أو اللا صق بالجسم الذي یحکي للناظر شکل حصة من الجسم الذي یجب ستره، فهو في حکم ماسبق في الحرمة وعدم الجواز" (تکملۃ فتح الملھم، کتاب اللباس والزینة 4/88) 

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Oct 14, 2021 by Darul Ifta
...