الجواب وباللّٰہ التوفیق:مذکورہ عورت نے جب کہ اسلام قبول کرلیا، تو وہ مسلمان ہوگئی مندر جانے کی وجہ سے وہ کافر نہیں ہوگی(۱) (اگر وہ مورتی کی پوجا نہیں کرتی) البتہ گناہگار ضرور ہے۔ ایسی مسلمان گناہگار عورت سے جو نکاح گواہوں کی موجودگی میں ہوا وہ صحیح ہوگیا اور اگر وہ پوجا کرتی ہے، تو مسلمان نہیں ہے اور اس سے کیا ہوا نکاح باقی نہیں رہا۔(۲)
(۱) {مَنْ کَفَرَ بِاللّٰہِ مِنْ م بَعْدِ اِیْمَانِہٖٓ اِلَّا مَنْ اُکْرِہَ وَقَلْبُہٗ مُطْمَئِنٌّم بِالْاِیْمَانِ وَلٰکِنْ مَّنْ شَرَحَ بِالْکُفْرِ صَدْرًا فَعَلَیْھِمْ غَضَبٌ مِّنَ اللّٰہِ ج وَلَھُمْ عَذَاب’‘ عَظِیْمٌ ہ۱۰۶}(سورۃ النحل، آیۃ: ۱۰۶)
ومنہا أن لا تکون المرأۃ مشرکۃ إذا کان الرجل مسلماً فلا یجوز للمسلم أن ینکح المشرکۃ۔ (الکاساني، بدائع الصنائع، ’’کتاب النکاح: فصل أن لا تکون المرأۃ مشرکۃ إذا کان الرجل مسلماً‘‘: ج ۲، ص: ۲۷۰)
(۲) قال: والکافر إذا صلی بجماعۃ أو أذّن في مسجد أو قال: أنا معتقد حقیقۃ الصلاۃ في جماعۃ یکون مسلما لأنہ أتی بما ہو من خاصیّۃ الإسلام کما أن الإتیان بخاصیَّۃ الکفر، یدل علی الکفر فإن من سجد لصنم أو تزیا بزنارٍ أو لبس قلنسوۃ المجوس یحکم بکفرہ۔ (عبد اللّٰہ ابن محمد، الاختیار لتعلیل المختار، ’’فصل فیما یصیر بہ الکافر مسلماً‘‘: ج ۴، ص: ۱۵۰)
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند