73 views
: السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبراکاتہ حضرت مفتی صاحب میرے گھر کے اوپر چھت میں چوہا کی پیٹ آجاتی ہے  جس کی وجہ سے بارش کے موسم ہونے کے وجہ سے بارش ہوتی ہے اور پانی نیچے گرتے ہیں تو کیا وہ پانی پاک ہے یا ناپاک ہے..یا چھت کے اوپر پرندے بیٹ کر دیتے ہیں
asked Oct 18, 2021 in طہارت / وضو و غسل by Mojahid

1 Answer

Ref. No. 1662/43-1278

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔چھت پر موجود چوہے کی بیٹ اور پرندوں کی بیٹ سے گزر کر بارش کا  جو پانی گرتاہے وہ پاک ہے، اس سے  بدن یا کپڑا ناپاک نہیں ہوگا۔   ہاں اگر بیٹ اس قدر زیادہ  ہو کہ اس کا اثر پانی میں محسوس ہوتاہوتو پانی ناپاک ہوگا اور اس سے بدن و کپڑا ناپاک ہوجائے گا۔

بعرۃ الفأرۃ وقعت في وقر حنطۃ فطبخت والبقرۃ فیہا أو وقعت فی وقر دہن لم یفسد الدقیق والدہن ما لم یتغیر طعمہا۔ قال الفقیہ أبو اللیث: وبہ نأخذ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ، کتاب الطہارۃ / الفصل الثاني في الأعیان النجسۃ 1/46)

 خبز وجد في خلالہ خرء فارۃٍ فإن کان الخرء صلباً رمی بہ وأکل الخبز، ولا یفسد خرء الفارۃِ الدہن والماء والحنطۃ للضرورۃ إلا إذا ظہر طعمہ أو لونہ في الدہن ونحوہٖ لفحشہٖ وإمکان التحرز منہ حینئذٍ۔ (الدرالمختار مع رد المحتار  6/732) 10/435 زکریا )

وطین الشوارع عفو وإن ملأ الثوب للضرورۃ، ولو مختلطاً بالعذرات وتجوز الصلوٰۃ معہ … بل الأشبہ المنع بالقدر الفاحش منہ إلا لمن ابتلي بہ بحیث یجيء ویذہب في أیام الأوحال في بلادنا الشامیۃ لعدم انفکاک طرقہا من النجاسۃ غالباً مع عسر الاحتراز، بخلاف من لا یمر بہا أصلاً في ہٰذہ الحالۃ فلا یعفی في حقہ، حتی أن ہٰذا لا یصلي في ثوب ذاک … والحاصل أن الذي ینبغي أنہ حیث کان العفو للضرورۃ وعدم إمکان الاحتراز، أن یقال بالعفو وإن غلبت النجاسۃ مالم یر عینہا، لو أصابہ بلا قصد، وکان ممن یذہب ویجیئ وإلا فلا ضرورۃ۔ (شامي،

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Oct 30, 2021 by Darul Ifta
...