144 views
اسلام علیکم ورحمتہ اللہ وبراکاتہ حضرت مفتی صاحب میں نے کچھ حرام اور حلال کے لسٹ پڑھے تھے جس میں.. جامعہ اسلامیہ کینیڈا.. کے کچھ لسٹ تھے اس میں لکھا ہوا تھا کہ حرام کیا ہے حلال کیا ہے باڈی لوشن اور صابن کے بارے لکھا ہوا تھا اور بھی چیزیں اس میں تھی اور حلال اور حرام کے لکھنے والے کی تحریری شکل انگلش میں تھی اور اور حضرت میں نے سنا ہے کہ کسی بھی حرام چیز کا استعمال ہو اور اس کی ہئیت بدل جائے تو وہ حلال ہو جاتی ہے جیسے شراب کو شوربہ بنا دیا جائے تو وہ حلال ہو جائے گا..حضرت اگر حرام کی ہئیت بدل جانے سے حلال ہوجاتی ہے تو حرام اصل باقی رہتا ہی نہیں ہے تو پھر حلال ہی ہوگا نہ اس کے بارے رہنمائی فرما دیں میں بہت پریشان ہوں جزاک اللہ
asked Oct 31, 2021 in طہارت / وضو و غسل by Mojahid

1 Answer

Ref. No. 1682/43-1299

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ انقلاب ماہیت اور چیز ہے اور اختلاط (تجزیہ و تبدیل) اور چیز ہے، اور دونوں کے حکم میں فرق ہے۔  انقلاب ماہیت یعنی جس میں تمام حرام اجزاء مکمل طور پر تبدیل ہوگئے ہوں، یا صرف بنیادی جزء کی تبدیلی  ہوئی ہو تو احناف کے نزدیک وہ پاک ہے۔   مثلا شراب میں نشہ کا ہونا بنیادی وصف ہے، اس کی تبدیلی ہوجائے تو باقی اوصاف کا پایا جانا مضر نہیں ہے، بلکہ وہ چیز حلال ہوجائے گی۔  صابن میں ناپاک تیل اورناپاک چربی کی ماہیت تبدیل ہوتی ہے یا نہیں ، اس میں بھی علماء کا اختلاف ہے، بعض نے عموم بلوی کی وجہ سے اس کے جواز کا فتوی دیا  ہے اور بعض نے انقلاب ماہیت کی وجہ سے جواز کا فتوی دیا ہے۔ اس لئے صابن کا استعمال جائز قراردیاگیاہے۔ اور اگر کسی چیز میں انقلاب ماہیت نہ ہو بلکہ بنیادی عمل تجزیہ و اختلاط کا ہو تو ایسی صورت میں پہلا حکم باقی رہے گا، کیونکہ اس ترکیبی عمل میں صرف اس  حرام شیء کا نام، بو اور ذائقہ بدلا ہے نہ کہ اس کی حقیقت۔ اس لئے اگر وہ  پہلے حرام تھی تو اب بھی حرام رہے گی۔  (تفصیل کے لئے دیکھئے : فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند 2/454)

لأنَّ الشَّرْعَ رَتَّبَ وَصْفَ النِّجَاسَةِ عَلٰی تِلْکَ الْحَقِیْقَةِ وَتَنْتَفِی الْحَقِیْقَةُ باِنْتِفَاءِ بَعْضِ أجْزَاءِ مَفْہُوْمِہَا، فَکَیْفَ بِالْکُلِّ فَانَّ الْمِلْحَ غَیْرُ الْعَظْمِ وَاللَّحْمِ، فاذَا صَارَ مِلْحًا تَرَتَّبَ حُکْمُ الْمِلحِ“․ (ردالمحتار:۱/۲۳۹، رشیدیہ) انَّہ یُفْتیٰ بہ لِلْبَلْویٰ“ (ردالمحتار: ۱/۱۹، البحرالرائق:۱/۴۹۴) (جدید فقہی تحقیقات: ۱۰/۱۱۱، مکتبہ نعیمیہ دیوبند) (کفایت المفتی: ۲/۳۳۴، چوتھا باب) (فتاویٰ مظاہرعلوم:۱/۲۲)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Nov 3, 2021 by Darul Ifta
...