Ref. No. 1697/43-1330
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ میت سڑچکی ہے، اگر ممکن ہو تو اس پر پانی بہادیا جائے ورنہ غسل کی بھی ضرورت نہیں ہے، اس کی نمازجنازہ نہیں پڑھی جائے گی۔اس کو پورے تابوت سمیت دفن کردیا جائے۔
ولو کان المیت متفسخًا یتعذر مسحہ کفی صب الماء علیہ (عالمگیري: ۱/۱۵۸) لا یصلی علیہ بعد التفسخ لأن الصلاة شرعت علی بدن المیت فإذا تفسخ لم یبق بدنہ قائمًا (البحر الرائق: ۲/۳۲۰، زکریا دیوبند) ولا بأس باتخاذ تابوت ولو من حجر أو حدید لہ عند الحاجة کرخاوة الأرض ․․․․ وإلاّ کرہ الخ (درمختار مع الشامی: 3/140، کتاب الصلاة ، باب صلاة الجنازة ، مطبوعہ: مکتبہ زکریا دیوبند)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند