73 views
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں :
ایسا کالج جو شہر سے باہر ہے  جہاں پر طلبہ پانچوں وقت کی نماز ایک خاص کمرے میں  جماعت کے ساتھ ادا کرتے ہیں , کالج کے انتظامیہ کی طرف سے اذن عام بھی ہے تو کیا جمعہ ادا کرسکتے ہیں یا نہیں؟
asked Nov 19, 2021 in نماز / جمعہ و عیدین by MOHD OMER FAROOQ

1 Answer

Ref. No. 1708/43-1363

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ شہر سے باہرایسی جگہ جمعہ کی نماز قائم کرنا درست نہیں ہے۔ کالج کے طلبہ کے لئے اگر ممکن ہو تو شہر جاکر جمعہ کی نماز ادا کرلیں، اور اگر شہر جانا ممکن نہ ہو تو کالج کے اسی کمرہ میں جہاں پنجوقتہ نماز ہوتی ہے وہیں نمازِ ظہر ادا کرلیں؛ ایسے لوگوں پر نماز جمعہ فرض نہیں ہے۔نماز جمعہ کے لئے  شہر، قصبہ یا بڑے گاوٴں  کا ہونا ضروری ہے ، چھوٹے گاوٴں یا جنگل میں جمعہ کی نماز قائم کرنا درست نہیں۔

ويشترط لصحتها) سبعة أشياء:الأول: (المصر وهو ما لايسع أكبر مساجده أهله المكلفين بها) وعليه فتوى أكثر الفقهاء، مجتبى؛ لظهور التواني في الأحكام، وظاهر المذهب أنه كل موضع له أمير وقاض قدر على إقامة الحدود كما حررناه فيما علقناه على الملتقى. وفي القهستاني: إذن الحاكم ببناء الجامع في الرستاق إذن بالجمعة اتفاقا على ما قاله السرخسي وإذا اتصل به الحكم صار مجمعاً عليه فليحفظ. (الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 137)

"عن أبي حنيفة رحمه الله: أنه بلدة كبيره فيها سكك وأسواق ولها رساتيق، وفيها وال يقدر على إنصاف المظلوم من الظالم مجشمته وعلمه أو علم غيره، والناس يرجعون إليه فيما يقع من الحوادث، وهذا هو الأصح".  (بدائع الصنائع، ج: 2، ص: 260، ط: سعيد)

وتقع فرضاً في القصبات والقرى الكبيرة التي فيها أسواق، وفيما ذكرنا إشارة إلى أنها لاتجوز في الصغيرة". (شامی، ج: 1، ص: 537، ط: سعيد)

لاتجوز في الصغيرة التي ليس فيها قاض ومنبر وخطيب، كذا في المضمرات". (شامی، ج: 2، ص: 138، ط: سعيد)

عن علي أنه قال: لا جمعة ولا تشريق إلا في مصر". (اعلاء السنن، ج: 8، ص1، إدارة القرآن)

 واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Nov 27, 2021 by Darul Ifta
...