Ref. No. 1710/43-1376
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ خلع سے شرعا ایک طلاق بائن واقع ہوتی ہے، اس لئے جب شوہر نے پہلی مرتبہ خلع کو قبول کیا تو ایک طلاق بائن واقع ہوگئی، اور اس عورت کی عدت شروع ہوگئی۔ عورت کے بائنہ ہوجانے کے بعد دوسری مرتبہ خلع قبول کرنے پر دوسری طلاق بائن واقع نہیں ہوئی، اس لئے کہ طلاق بائن کے بعد طلاق بائن واقع نہیں ہوتی ہے۔ لیکن صریح طلاق بائن کے ساتھ ملحق ہوتی ہے، اس لئے خلع کے بعد صریح طلاق دینے سے دوسری طلاق واقع ہوگئی ۔اب شوہر کی جانب سے بیوی پر دوطلاقیں واقع ہوچکی ہیں، اگر شوہر و بیوی دونوں نکاح کرنا چاہیں توعدت کے زمانے میں یا عدت گزرنے کے بعد نئے مہر کے ساتھ نکاح کرسکتے ہیں۔ لیکن خیال رہے کہ آئندہ شوہر کو صرف ایک طلاق کا اختیار باقی رہے گا، آئندہ کبھی بھی ایک طلاق دے گا تو عورت پر تین طلاقیں مکمل ہوجائیں گی اور عورت شوہر کے لئے شرعا پورے طور پر حرام ہوجائے گی۔
"الطَّلَاقُ الصَّرِيحُ يَلْحَقُ الطَّلَاقَ الصَّرِيحَ بِأَنْ قَالَ: أَنْتِ طَالِقٌ وَقَعَتْ طَلْقَةٌ، ثُمَّ قَالَ: أَنْتِ طَالِقٌ تَقَعُ أُخْرَى، وَيَلْحَقُ الْبَائِنُ أَيْضًا بِأَنْ قَالَ لَهَا: أَنْتِ بَائِنٌ أَوْ خَالَعَهَا عَلَى مَالٍ، ثُمَّ قَالَ لَهَا: أَنْتِ طَالِقٌ وَقَعَتْ عِنْدَنَا، وَالطَّلَاقُ الْبَائِنُ يَلْحَقُ الطَّلَاقَ الصَّرِيحَ بِأَنْ قَالَ لَهَا: أَنْتِ طَالِقٌ ثُمَّ قَالَ لَهَا: أَنْتِ بَائِنٌ تَقَعُ طَلْقَةٌ أُخْرَى، وَلَايَلْحَقُ الْبَائِنُ الْبَائِنَ". (الھندیۃ 1/377)
(الصريح يلحق الصريح و) يلحق (البائن) بشرط العدة (والبائن يلحق الصريح) الصريح ما لا يحتاج إلى نية بائنا كان الواقع به أو رجعيا فتح ۔۔۔ (لا) يلحق البائن (البائن (الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 306)
الطَّلاقُ مَرَّتَانِ فَامْسَاکٌ بِمَعْرُوْفٍ أَوْ تَسْرِیْحٌ بِاحْسَان۔۔۔۔۔۔۔ الی قولہ فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ مِنْ بَعْدُ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ (سورۃ البقرۃ 230)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند