103 views
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
بعد سلام عرض ہے
 میں محمد رفیق اور میری زوجہ یاسمین بیگم کے درمیان نا اتفاقیاں پیدا ہوگئ جس کی وجہ سے میری زوجہ نے 10 نومبر 2021 بعد نماز عصر کو قاضی کی موجودگی میں مجھ سے کہا میں خلع لیتی ہوں میں نے کہا کہ میں نے قبول کیا پھر انہوں نے دوبارہ کہا کہ میں خلع لیتی ہوں میں نے دوسری مرتبہ کہا میں نے قبول کیا پھر تیسری مرتبہ میں نے ایک دفعہ کہا طلاق
 لیکن میں اور میری زوجہ دوبارہ ازدواجی تعلقات رکھنا چاہتے ہیں
 تو کیا خلع مانگنے پر دو مرتبہ قبول ہے کہنے کو دو طلاق اور تیسری مرتبہ صراحتاً طلاق کو تیسری طلاق مان کر نکاح کی گنجائش ختم ہوجائےگی یا پہلی مرتبہ میں خلع کے ذریعہ نکاح فسخ قرار دے کر تیسری اور دوسری مرتبہ کو لغو کہ کر نکاح کی گنجائش باقی ہوگی
 مستفتی محمد رفیق
 مہاراشٹر الہند
 بتاریخ 20 ربیع الثانی 1444
 مطابق 26 نومبر 2021
asked Nov 26, 2021 in طلاق و تفریق by Shahidnomani

1 Answer

Ref. No. 1710/43-1376

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ خلع سے شرعا ایک طلاق بائن واقع ہوتی ہے، اس لئے جب شوہر نے پہلی مرتبہ خلع کو قبول کیا تو ایک طلاق بائن واقع ہوگئی، اور اس عورت کی عدت شروع ہوگئی۔ عورت کے بائنہ ہوجانے کے بعد دوسری مرتبہ خلع قبول کرنے پر دوسری طلاق بائن واقع نہیں ہوئی، اس لئے کہ طلاق  بائن کے بعد طلاق  بائن واقع نہیں ہوتی ہے۔ لیکن صریح طلاق بائن کے ساتھ ملحق ہوتی ہے، اس لئے   خلع کے بعد صریح طلاق دینے سے دوسری  طلاق واقع ہوگئی ۔اب شوہر کی جانب سے بیوی پر دوطلاقیں واقع ہوچکی ہیں، اگر شوہر و بیوی دونوں نکاح کرنا چاہیں توعدت کے زمانے میں یا عدت گزرنے کے بعد نئے مہر کے ساتھ نکاح کرسکتے ہیں۔  لیکن خیال رہے کہ آئندہ شوہر کو صرف ایک طلاق کا اختیار باقی رہے گا، آئندہ کبھی بھی ایک طلاق دے گا تو عورت پر تین طلاقیں مکمل ہوجائیں گی اور عورت شوہر کے لئے شرعا پورے طور پر حرام ہوجائے گی۔  

"الطَّلَاقُ الصَّرِيحُ يَلْحَقُ الطَّلَاقَ الصَّرِيحَ بِأَنْ قَالَ: أَنْتِ طَالِقٌ وَقَعَتْ طَلْقَةٌ، ثُمَّ قَالَ: أَنْتِ طَالِقٌ تَقَعُ أُخْرَى، وَيَلْحَقُ الْبَائِنُ أَيْضًا بِأَنْ قَالَ لَهَا: أَنْتِ بَائِنٌ أَوْ خَالَعَهَا عَلَى مَالٍ، ثُمَّ قَالَ لَهَا: أَنْتِ طَالِقٌ وَقَعَتْ عِنْدَنَا، وَالطَّلَاقُ الْبَائِنُ يَلْحَقُ الطَّلَاقَ الصَّرِيحَ بِأَنْ قَالَ لَهَا: أَنْتِ طَالِقٌ ثُمَّ قَالَ لَهَا: أَنْتِ بَائِنٌ تَقَعُ طَلْقَةٌ أُخْرَى، وَلَايَلْحَقُ الْبَائِنُ الْبَائِنَ".  (الھندیۃ 1/377)

(الصريح يلحق الصريح و) يلحق (البائن) بشرط العدة (والبائن يلحق الصريح) الصريح ما لا يحتاج إلى نية بائنا كان الواقع به أو رجعيا فتح  ۔۔۔ (لا) يلحق البائن (البائن (الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 306)

الطَّلاقُ مَرَّتَانِ فَامْسَاکٌ بِمَعْرُوْفٍ أَوْ تَسْرِیْحٌ بِاحْسَان۔۔۔۔۔۔۔ الی قولہ فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ مِنْ بَعْدُ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ (سورۃ البقرۃ 230)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Dec 1, 2021 by Darul Ifta
...