108 views
عورت چار ماہ کی حاملہ تھی، شوہر نے طلاق دیدی تو عورت نے اسقاط حمل کی دوا کھاکر اس کو ضائع کردیا۔ سوال یہ ہے کہ کیا اس سے عدت گزرگئی یا تین حیض کی عدت گزارنی ہوگی۔
asked Nov 30, 2021 in طلاق و تفریق by shakira1

1 Answer

Ref. No. 1715/43-1392

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ چار مہینے یا اس سے زیادہ کے حمل کو ضائع کرنا ناجائز عمل ہے اور سخت گناہ کی بات ہے، عورت  پر اور ان  تمام  لوگوں پر  جنھوں نے  اس عمل میں اس  عورت کا ساتھ دیاتوبہ واستغفارلازم ہے۔ تاہم  چونکہ بچہ کے اعضاء بن چکے تھے، اور حیات اس میں آگئی تھی ، س لئے اسقاط حمل سے  عورت کی عدت پوری ہوگئی ۔اب  عورت آزاد ہے،  اگرنکاح کرنا چاہے تو کرسکتی ہے۔  

قال العلامۃ الحصکفی رحمہ اللہ تعالی:"(وسقط) مثلث السين: أي مسقوط (ظهر بعض خلقه كيد أو رجل) أو أصبع أو ظفر أو شعر، ولا يستبين خلقه إلا بعد مائة وعشرين يوما(ولد) حكما..... وتنقضي به العدة."
وقال العلامۃ ابن عابدین رحمہ اللہ تعالی:"(قوله أي مسقوط) الذي في البحر التعبير بالساقط،وهو الحق لفظا ومعنى؛.....وأما معنى فلأن المقصود سقوط الولد ،سواء سقط بنفسه،أو أسقطه غيره." (الدر المختار مع رد المحتار:1/302، دار الفکر،بیروت)
وقال العلامۃ ابن نجیم رحمہ اللہ تعالی:"وإذا أسقطت سقطا استبان بعض خلقه،انقضت به العدة؛ لأنه ولد." (البحر الرائق:4/147،دارالکتاب الإسلامی)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Dec 4, 2021 by Darul Ifta
...