Ref. No. 1721/43-1409
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ لڑکی کی جانب سے جب کوئی وکیل بھی نہیں ہے تو یہ نکاح صحیح نہیں ہوا، مجلس نکاح میں لڑکی یا اس کے وکیل کا ہونا ضروری ہے، اس لئے لڑکے کا دوگواہوں کی موجودگی میں صرف ایجاب کرلینا کافی نہیں ہے ،لہذا مذکورہ نکاح باطل ہے۔ لڑکی ولڑکا دونوں سچے دل سے توبہ کریں، اور بقدر استطاعت صدقہ بھی کریں، اورنکاح نہیں ہوا تو مہر کی ادائیگی لڑکے پر ضروری نہیں ہے۔
فالعقد ھو ربط اجزاء التصرف ای الایجاب والقبول شرعا لکن ھنا ارید بالعقد الحاصل بالمصدر وھو الارتباط لکن النکاح ھو الایجاب والقبول مع ذلک الارتباط۔ وانما قلنا ھذا لان الشرع یعتبر الایجاب والقبول ارکان عقد النکاح لا امورا خارجیۃ کالشرائط ونحوھا وقد ذکرت فی شرح التنقیح فی فصل النھی کالبیع فان الشرع یحکم بان الایجاب والقبول الموجودین حسا یرتبطان ارتباطا حکمیا فیحصل معنی شرعی یکون ملک المشتری اثرا لہ فذلک المعنی ھو البیع۔ (شرح الوقایۃ، کتاب النکاح 2/4، مکتبہ بلال دیوبند)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند