102 views
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
سوال: ایک لڑکی نے اپنے نکاح کا وکیل ایک لڑکے کو بنایا کیا  اس لڑکے نے دو آدمیوں کی موجودگی میں یہ اقرار کیا کیا کہ فلاں لڑکی نے مجھے اپنے نکاح کا وکیل بنایا ہے اور میں اس سے نکاح کرتا ہوں ہو تو کیا نکاح ہو گیا ؟ مولانا صاحب یہ واقعہ ایسے ہی پیش آیا ہے دراصل میں اور میری پھوپھی زاد بہن بہن ہم نے آپس میں اس طرح نکاح کیا تھا  اب وہ کہتی ہے کہ ہمارا نکاح نہیں ہوا  کہتی ہے کہ نکاح کے لئے تو دو آدمیوں کے سامنے اقرار کرنا ضروری ہے ہے اور
 لڑکی کا ہاں کہنا بھی ضروری ہے جب کہ میں نے ہاں کہا نہیں
asked Dec 10, 2021 in نکاح و شادی by Khan muqeet

1 Answer

Ref. No. 1733/43-1445

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ لڑکی نے جب کہ وہ عاقلہ بالغہ ہے  لڑکے کوخود کے ساتھ نکاح کرنے کا وکیل بنادیا تو اب لڑکے کا دوگواہوں کی موجودگی میں  اس نکاح کو قبول کرنا درست ہوگیا اور نکاح صحیح ہوگیا اور دونوں میاں بیوی بن گئے۔ اب دوبارہ نکاح کی ضرورت نہیں ہے۔ 

كما للوكيل) الذي وكلته أن يزوجها على نفسه فإن له (ذلك) فيكون أصيلًا من جانب وكيلًا من آخر." (شامی، 3/ 98ط:سعيد

(فنفذ نكاح حرة مكلفة  بلا) رضا (ولي) والأصل أن كل من تصرف في ماله تصرف في نفسه وما لا فلا". (شامی،3/55 کتاب النکاح ، باب الولی، ط: سعید)

"الحرة البالغة العاقلة إذا زوجت نفسها من رجل أو وكلت رجلاً بالتزويج فتزوجها أو زوجها فضولي فأجازت جاز في قول أبي حنيفة وزفر وأبي يوسف الأول سواء زوجت نفسها من كفء أو غير كفء بمهر وافر أو قاصر غير أنها إذا زوجت نفسها من غير كفء فللأولياء حق الاعتراض". (بدائع الصنائع، 2/ 247،کتاب النکاح، فصل ولایۃ الندب والاستحباب فی النکاح، ط: سعید)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Dec 16, 2021 by Darul Ifta
...