66 views
مجھے یہ بیماری تین سالوں سے ہے اور میرا طریقہ کار رہا ہے کہ میں استنجا سے فارغ ہوکر میں ایک پلاسٹک باندھ لیتا ہوں اور جتنے بھی پیشاب کے قطرات آنے ہوتے ہیں اسی میں لگ جاتے ہیں اور میں پھر دوسرے نماز کے لیے اسے چینج کر لیتا ہوں تو میرا یہ طریقہ کار رہتے آیا ہے تو کیا میں اسے چینج کر دو یا پھر میرا یہ طریقہ کار صحیح ہے..محمد مجاہد الاسلام رانچی جھارکھنڈ
asked Dec 10, 2021 in طہارت / وضو و غسل by Mojahid

1 Answer

Ref. No. 1737/43-1425

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اگر قطرات ٹپکنے کی بیماری مسلسل ہے اور اتنا وقفہ نہیں ملتا کہ وقت کی نماز بغیر عذر کے پڑھ سکے تو ایسے معذور شخص کے لئے یہ طریقہ درست ہے، ہر نماز کے لئے اس کو تبدیل کرلیا کرے۔

والمستحاضة هي التي لا يمضي عليها وقت صلاة إلا والحدث الذي ابتليت به يوجد فيه وكذا كل من هو في معناها وهو من ذكرناه ومن به استطلاق بطن وانفلات ريح لأن الضرورة بهذا تتحقق وهي تعمم الكل. (الھدایۃ 1/35)

(كما) ينقض (لو حشا إحليله بقطنة وابتل الطرف الظاهر) هذا لو القطنة عالية أو محاذية لرأس الإحليل  - - - (قوله: إحليله) بكسر الهمزة مجرى البول من الذكر بحر (قوله: هذا) أي النقض بما ذكر، ومراده بيان المراد من الطرف الظاهر بأنه ما كان عاليا عن رأس الإحليل أو مساويا له: أي ما كان خارجا من رأسه زائدا عليه أو محاذيا لرأسه لتحقق خروج النجس بابتلاله؛ بخلاف ما إذا ابتل الطرف وكان متسفلا عن رأس الإحليل أي غائبا فيه لم يحاذه ولم يعل فوقه، فإن ابتلاله غير ناقض إذا لم يوجد خروج فهو كابتلال الطرف الآخر (شامی، سنن الوضوء 1/148)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Dec 15, 2021 by Darul Ifta
...