73 views
السلام علیکم و رحمۃ اللہ

کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام مسئلہ ذیل کے متعلق...؟

سوال:-(۱) زید کا نکاح ہوا اور وہ بھی لڑکا لڑکی اور دونوں کے والدین کی رضامندی سے نکاح کی محفل میں زید نے گواہان کی موجودگی میں ایجاب و قبول کیا لیکن رخصتی کو کسی وجہ سے کچھ وقت کے لیئے موخر کردیا گیا اور لڑکی رخصت ہوکر اپنے شوہر کے گھر نہیں گئی ہے ....!!
کچھ عرصہ کے بعد زید اور اسکی اہلیہ کے بیچ کچھ تلخ کلامی ہونے لگی کسی وجہ کو لیکر اور پھر ایک بار ایسا ہوا کہ انہیں تلخ کلامیوں کے بیچ زید کی اہلیہ نے زید سے کہا کہ میں آپ کو اپنا شوہر ابھی تسلیم نہیں کرتی ہوں جب میں رخصت ہوکر آپ کے گھر آجائونگی تب میں آپ کو اپنا شوہر تسلیم کرونگی....!

اب مجھے یہ جاننا ہے کیا اس طرح کے الفاظ لڑکی کی زبان سے نکلنے نکاح فاسد ہوجاتا ہے یا نہیں؟؟
!

المستفتی:- امان اللہ رحمانی(معظم) سیتامڑھی بہار الہند
asked Dec 22, 2021 in طلاق و تفریق by MUHAMMAD AFFAN

1 Answer

Ref. No. 1750/43-1471

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ لڑکی کے مذکورہ جملہ سے نکاح پر کوئی فرق نہیں پڑتا، نکاح باقی ہے اور دونوں میاں بیوی ہیں۔ زید کو چاہئے کہ اس سلسلہ میں بہت احتیاط برتے اور کبھی بھی اس طرح کی بات اپنی زبان سے خود نہ نکالے، اگر شوہر اس طرح کی بات کرے گا تو اس سے مسئلہ بدل جائے گا۔ تاہم عورت کے اس طرح کے جملہ سے   نکاح ختم نہیں ہوتاہے۔  طلاق کا مکمل اختیار شوہر کو ہوتاہے، عورت طلاق نہیں دے سکتی اور عورت کےطلاق والے جملے  بولنے سے نکاح نہیں ٹوٹتاہے۔

عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ؛ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: الطَّلاَقُ لِلرِّجَالِ، وَالْعِدَّةُ لِلنِّسَاءِ. (موطا مالک، جامع عدۃ الطلاق 4/839)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Dec 29, 2021 by Darul Ifta
...