Ref. No. 1763/43-1492
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ لفظ "طلاق دے دوں گا" میں طلاق دینے کی دھمکی ہے اور طلاق دینے کا وعدہ ہے، اس لئے اس جملہ سے طلاق واقع نہیں ہوئی، لیکن اس کے علاوہ "طلاق دی" یا"طلاق دیتاہوں" یا بیوی کی طرف نسبت کرکے "طلاق طلاق " کہا تو ان تمام صورتوں میں طلاق واقع ہوگئی۔ اسی طرح واٹسآپ پر طلاق لکھ کر بیوی کو میسیج کرنے سے بھی طلاق واقع ہوجاتی ہے۔ ایک اور دو طلاق کے بعد شوہر رجوع کرسکتاہے اور بیوی کو اپنے ساتھ رکھ سکتاہے، لیکن تین طلاق کے بعد بیوی مکمل طور پر حرام ہوجاتی ہے۔ اس لئے چونکہ زید نے تین بار سے زیادہ مرتبہ طلاق دی یا طلاق دیتاہوں کہہ چکا ہے یا میسیج کرچکا ہے اس لئے اس کی بیوی پر تین طلاقیں مغلظہ واقع ہوگئیں ، اگر دونوں ایک ساتھ رہتے ہیں تو حرام کاری میں مبتلا ہیں۔ ان میں علیحدگی لازم ہے۔
"قالت لزوجها من باتو نميباشم فقال الزوج مباش فقالت طلاق بدست تو است مرا طلاق كن فقال الزوج طلاق ميكنم طلاق ميكنم وكرر ثلاثا طلقت ثلاثا بخلاف قوله كنم لأنه استقبال فلم يكن تحقيقا بالتشكيك." (الھندیۃ: كتاب الطلاق، الباب الثانى فى ايقاع الطلاق، الفصل الثانى فى الطلاق بالالفاظ الفارسية، ج:1، ص:384، ط:مكتبه رشيديه)
"وإذا طلق الرجل امرأته تطليقة رجعية أو تطليقتين فله أن يراجعها في عدتها رضيت بذلك أو لم ترض." (الھدایۃ، كتاب الطلاق، باب الرجعة، ج:2، ص:373، ط:مكتبه رشيديه)
﴿ الطَّلَاقُ مَرَّتَانِ فَإِمْسَاكٌ بِمَعْرُوفٍ أَوْ تَسْرِيحٌ بِإِحْسَانٍ ﴾ [البقرة: 229] ﴿ فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ مِنْ بَعْدُ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ﴾ [البقرة: 230]
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند