159 views
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں
زید کا نکاح تقریباً چھ سات سال قبل ہوا نکاح کے بعد زید اور اس کی بیوی میں آئے دن جھگڑے ہوتے رہتے تھے اور جھگڑے کے دوران میں زید اپنی بیوی سے بار بار یہ کہتا تھا کہ "میں تمہیں طلاق دے دوں گا" یا "میں نے تمہیں طلاق دی" یا " میں تمہیں طلاق دیتا ہوں" اس طرح کے جملے کئی بار زید نے اپنی بیوی سے کہے، ان سب کے باوجود زید اور اس کی بیوی ساتھ رہ رہے تھے، پھر ایک دن زید نے اپنی بیوی کو طلاق طلاق کہا اور تیسری مرتبہ زید کو منہ کو بند کر دیا گیا مگر پھر بھی زید منہ ہی منہ میں بڑبڑاتا رہا، اس واقعہ کے کچھ دنوں کے بعد زید نے واٹس اپ پر دو مرتبہ اپنی بیوی کو میسج کیا "طلاق" "طلاق"۔
تو دریافت طلب امر یہ ہے کہ زید کی بیوی پر کتنی طلاقیں واقع ہوئیں اور عدت کے کیا احکام ہیں ۔
المستفتی
asked Jan 4, 2022 in طلاق و تفریق by Abdul razzaque

1 Answer

Ref. No. 1763/43-1492

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ لفظ "طلاق دے دوں گا" میں طلاق دینے کی دھمکی ہے اور طلاق دینے کا وعدہ ہے، اس لئے اس جملہ سے طلاق واقع نہیں ہوئی، لیکن اس کے علاوہ "طلاق دی"  یا"طلاق دیتاہوں" یا بیوی کی طرف نسبت کرکے "طلاق طلاق " کہا تو ان تمام صورتوں میں طلاق واقع ہوگئی۔ اسی طرح واٹسآپ پر طلاق لکھ کر بیوی کو میسیج کرنے سے بھی طلاق واقع ہوجاتی ہے۔ ایک اور دو طلاق کے بعد شوہر رجوع کرسکتاہے اور بیوی کو اپنے ساتھ رکھ سکتاہے، لیکن تین طلاق کے بعد بیوی مکمل طور پر حرام ہوجاتی ہے۔  اس لئے چونکہ زید نے  تین بار سے زیادہ مرتبہ طلاق دی یا طلاق دیتاہوں کہہ چکا ہے یا میسیج کرچکا ہے  اس لئے اس کی بیوی پر تین طلاقیں مغلظہ واقع ہوگئیں ،  اگر دونوں ایک ساتھ رہتے ہیں تو حرام کاری میں مبتلا ہیں۔ ان میں علیحدگی لازم ہے۔

"قالت لزوجها من باتو نميباشم فقال الزوج مباش فقالت طلاق بدست تو است مرا طلاق كن فقال الزوج طلاق ميكنم طلاق ميكنم وكرر ثلاثا طلقت ثلاثا بخلاف قوله كنم لأنه استقبال فلم يكن تحقيقا بالتشكيك." (الھندیۃ: كتاب الطلاق، الباب الثانى فى ايقاع الطلاق، الفصل الثانى فى الطلاق بالالفاظ الفارسية، ج:1، ص:384، ط:مكتبه رشيديه)

"وإذا طلق الرجل امرأته تطليقة رجعية أو تطليقتين فله أن يراجعها في عدتها رضيت بذلك أو لم ترض." (الھدایۃ، كتاب الطلاق، باب الرجعة، ج:2، ص:373، ط:مكتبه رشيديه)

﴿ الطَّلَاقُ مَرَّتَانِ فَإِمْسَاكٌ بِمَعْرُوفٍ أَوْ تَسْرِيحٌ بِإِحْسَانٍ ﴾ [البقرة: 229]  ﴿ فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ مِنْ بَعْدُ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ﴾ [البقرة: 230]

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Jan 11, 2022 by Darul Ifta
...