93 views
فرحین عاقلہ بالغہ عالمہ لڑکی ہے اس نےعاقل بالغ عالم زبیر کو اپنی ولی کی اجازت کے بغیر چھپ کر اکیلے میں فون پر بول کر اور واٹسپ کے ذریعہ لکھ کر خود اپنی ہی زوجیت میں لینے کا وکیل بنایا ۔ اور زبیر نے شرعی گواہوں کے سامنے لڑکی کا وکالت پڑھ کر سنایا اور پھر اپنی زوجیت میں قبول کیا اب لڑکی کے گھر والوں کا کہنا ہے کہ چونکہ فون پر ولی کی اجازت کے بغیر  ہوا ہے جبکہ لڑکی کی طرف سے کوئ گواہ بھی نہیں تھا نا ہی وکیل بناتے وقت نا ہی ایجاب وقبول کے وقت اسی لئے نکاح نہیں ہوا جبکہ مؤکلہ اپنی تحریر کا اقرار بھی کر رہی
کیایہ نکاح منعقد ہوا ؟
asked Jan 11, 2022 in نکاح و شادی by Zubair ashraf
recategorized Jan 19, 2022 by Zubair ashraf

1 Answer

Ref. No. 1773/43-1509

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ صورت مذکورہ میں لڑکی نے لڑکے کو وکیل بنادیا  اور لڑکے نے لڑکی کو اپنی زوجیت میں دو یا زیادہ گواہوں کی موجودگی میں قبول کرلیا تو نکاح درست ہوگیا ۔ اب فرحین اور زبیر دونوں  از روئے شرع میاں بیوی ہیں۔ نکاح کی مجلس میں لڑکا اصیل  اور لڑکی کی جانب سے بطور وکیل کے دو گواہوں کی موجودگی میں نکاح کرسکتاہے، اور نکاح اس طرح منعقد ہوجاتاہے۔ اسلئے مذکورہ نکاح  درست ہوکرمنعقد  ہواہے۔  عاقلہ بالغہ لڑکی کا نکاح ولی کی اجازت کے بغیر بھی درست ہوجاتاہے۔

فالعقد ھو ربط اجزاء التصرف ای الایجاب والقبول شرعا لکن ھنا ارید بالعقد الحاصل بالمصدر وھو الارتباط لکن النکاح ھو الایجاب والقبول مع ذلک الارتباط۔ وانما قلنا ھذا لان الشرع یعتبر الایجاب والقبول ارکان عقد النکاح لا امورا خارجیۃ کالشرائط ونحوھا وقد ذکرت فی شرح التنقیح فی فصل النھی کالبیع فان الشرع یحکم بان الایجاب والقبول الموجودین حسا یرتبطان ارتباطا حکمیا فیحصل معنی شرعی یکون ملک المشتری اثرا لہ فذلک المعنی ھو البیع۔ (شرح الوقایۃ، کتاب النکاح 2/4، مکتبہ بلال دیوبند)

واذا اذنت المرأة للرجل ان یزوجہا من نفسہ فعقد بحضرة شاہدین جاز - - -  ولنا أن الوكيل في النكاح سفير ومعبر، والتمانع في الحقوق دون التعبير ولا ترجع الحقوق إليه، (فتح القدیر، فصل فی الوکالۃ بالنکاح 3/305) (الھدایۃ، ، فصل فی الوکالۃ بالنکاح 1/17)

(وإذا أذنت المرأة لرجل أن يزوجها من نفسه) أو ممن يتولى تزويجه أو ممن وكله أن يزوجه منها (فعقد) الرجل عقدها حسبما أذنت له (بحضرة شاهدين جاز) العقد، ويكون وكيلا من جانب وأصيلا أوولياً أو وكيلا من آخر، وقد يكون وليا من الجانبين: كأن يزوج بنته من ابن أخيه، قال في الهداية: إذا تولى طرفيه فقوله "زوجت" يتضمن الشطرين، ولا يحتاج إلى القبول. اه (اللباب فی شرح الکتاب، کتاب النکاح 3/21)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Jan 17, 2022 by Darul Ifta
...