65 views
میں ایک پرائمری سکول ٹیچر ہوں۔ کچھ عرصہ پہلے سے میں ڈیپریشن کا شکار ہو گیا تھا۔ جس کے بعد میں نے ڈاکٹر سے علاج کروایا اور ابھی تک جاری ہے۔ اب سکول کے ہیڈ ماسٹر کی رضا مندی سے میں نے اپنی جگہ ایک استاد رکھا ہوا ہے۔ جو کہ میری کلاس کو سنبھالتا ہے۔ واضح رہے کہ اس کا تجربہ وغیرہ مجھ سے کم ہوگا۔ اور میں تنخواہ 31000 ہے جبکہ میں اس کو 7000 دیتا ہوں۔ واضح ہو کہ میں سکول میں حاضر ہوتا ہوں جبکہ کلاس وہی پڑھاتا ہے۔ اور میں چھٹی تک آرام کرتا ہوں۔ اب کیا اسلامی نکتہ نظر سے
1. کیا میری پچنے والی تنخواہ حلال ہوگی؟
2. اگر حرام تھی تو توبہ کے بعد اس کا کفارہ کیا ہوگا؟
براے کرم مفصل جواب دے کر میری پریشانی دور فرمائیں
asked Jan 15, 2022 in تجارت و ملازمت by Faisal

1 Answer

Ref. No. 1778/43-1514

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ سرکاری ملازمت میں حکومت کا معاملہ آپ کے ساتھ طے ہوا ہے ، اس لئے اپنی جگہ کسی دوسرے کو بھیج کر ملازمت کرانا اور تنخواہ لینا درست نہیں ۔ البتہ اگر پرائیویٹ اسکول ہے تو ذمہ داران کی رضامندی سے اپنی جگہ دوسرے کو ملازمت پر بھیج سکتے ہیں اور تنخواہ لے سکتے ہیں۔

سرکاری ملازم نے اگر دوسرے سے ملازمت کرائی اور رقم وصول کرلی تو وہ ناجائز آمدنی ہوئی اور اس کو سرکاری خزانہ  میں جمع کرانا لازم ہوگا۔ اورمسئلہ  معلوم نہ ہونے کی بناء پر جو غلطی ہوئی اس پر توبہ واستغفار بھی کرے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Jan 22, 2022 by Darul Ifta
...