62 views
سوال
امام نے قرات میں فِـيْهِمَا عَيْنَانِ تَجْرِيَانِ فبِاَيِّ اٰلَآءِ رَبِّكُـمَا تُكَـذِّبَانِ کے بعد دو آیتیں چھوڑ کر مُتَّكِئِيْنَ عَلٰى فُرُشٍ بَطَـآئِنُهَا مِنْ اِسْتَبْـرَقٍ ۚ وَجَنَى الْجَنَّتَيْنِ دَانٍ سے پڑھنا شروع کیا اور جو دو آیتیں چھوڑ دی تھیں ان کی جگہ وَمِنْ دُوْنِهِمَا جَنَّـتَانِ فبِاَيِّ اٰلَآءِ رَبِّكُـمَا تُكَـذِّبَانِ یہ دو آیتیں پڑھی تھیں ۔تو سوال یہ ہے کیا اس سے نماز ہو گئی ہے یا اعادہ لازم ہے؟
asked Jan 17, 2022 in نماز / جمعہ و عیدین by Adil shah

1 Answer

Ref. No. 1775/43-1515

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ صورت بالا میں  مذکورہ آیات کے چھوٹنے اور دوسری آیات کے پڑھنے سے معنی میں کوئی قابل ذکر خرابی پیدا نہیں ہوئی، اس لئے نماز درست ہوگئی، اعادہ کی ضرورت نہیں ہے۔ پہلی آیات میں خاص مؤمنین کا ذکر ہے اور دوسری آیات میں عام مؤمنین کا ذکر ہے۔

والثاني: أن يقدم كلمة على كلمة، ولا يغير المعنى بأن يقرأ لهم فيها شهيق وزفير أو يقرأ...... لا تفسد صلاته، وكذلك إذا قرأ إنما ذلكم الشيطان يخوف أولياءه فخافون ولا تخافوهم لا تفسد صلاته، وإن تغير المعنى تفسد صلاته (المحیط البرھانی، الفصل الرابع فی کیفیتھا 1/322)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Jan 22, 2022 by Darul Ifta
...