88 views
مفتی صاحب مجھے وہم کی بیماری ہے۔ اور میرے ذہن میں ہمیشہ برے خیالات آتے
ہیں۔ اور میں اپنے برے خیالات سے بہت پریشان ہوں۔


سوال - ایک دفعہ میرے دل میں یہ خیال آیا لیکن میں نے زبان سے ادا نہ کیا اور وہ خیال یہ ہے کہ اگر میں فلاں کام کروں تو میری بیوی کو طلاق ہو جائے گی۔ اور میں نے وہ کام کچھ دنوں تک نہیں کیا۔ لیکن چند دنوں کے بعد اگر وہ کام غلطی سے ہو
جائے تو کیا طلاق ہو جائے گی؟
سوال - اور اب مجھے کیا کرنا چاہیے؟
asked Jan 23, 2022 in طلاق و تفریق by ثاقب الأنصاري

1 Answer

Ref. No. 1796/43-1562

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  وساوس  سے  بچنے کی کوشش کریں ورنہ زندگی اجیرن ہوجائے گی۔  شریعت میں دل کے اندر آنے والے وسوسوں کا اعتبار نہیں ہے جب تک ان کو زبان سے نہ کہاجائے یا اس کے مطابق عمل نہ کیا جائے۔ اس لئے آپ کا طلاق کا وسوسہ بے معنی ہے۔ اگر دل میں خیال آیا کہ میری بیوی فلاں کام کرے تو اس کو طلاق، مگر آپ نے اس کو زبان سے نہیں کہا تو اس کے وہ کام کرنے سے طلاق واقع نہیں ہوگی۔

واللہ اعلم بالصواب

کتبہ:  محمد اسعد

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Feb 1, 2022 by Darul Ifta
...