Ref. No. 1794/43-1561
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ غلام کی ذات اس کے آقا کے پاس مملوک ہوتی تھی، اور غلام کو کسی بھی طرح کا کوئی اختیار حاصل نہیں ہوتاتھا، وہ اپنی مرضی سے غلامیت سے باہر نہیں آسکتا تھا وہ اپنی مرضی سے اپنے آپ کو کسی سےبیچے یا خریدے اس کا بھی کوئی اختیار نہیں تھا۔ جبکہ آج کل کے ملازمین خودمختار ہوتے ہیں ، ملازمت پر رکھنے والے سے ایک معاہدہ ہوتاہے اور دونوں فریق کی رضامندی سے ملازمت کے اصول طے ہوتے ہیں، ملازم جب چاہے ملازمت ترک کرسکتاہے، اور دوسری جگہ ملازمت تلاش کرسکتاہے۔ معاہدہ کی خلاف ورزی کرنے کی صورت میں دونوں قابل گرفت ہوں گے۔ اس لئے غلام اور ملازم کے اجروثواب میں فرق ہوگا، اور جو دوہرے اجر کی بات غلام کے لئے ہے وہ آزاد کے لئے نہیں ہوگی۔ البتہ اپنے اہل وعیال کی عمدہ طریقہ پر کفالت کرنے کے لئے کوشاں رہنے کا ثواب ضرور حاصل ہوگا جس کی حدیث میں تاکید آئی ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند