329 views
Ref. No. 1267

کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان کرام  مندرجہ ذیل مسہا  کے بارے میں؟
مسلہف۔  اسکول میں آیا ہوا  فنڈ اسکالرشپ اور پوشاک کا پیسہ جو کہ اسکول کے بچوں کا پیسہ ہے، اس پیسہ کو گاوں والوں کے رائے و مشورے سے مسجد کی تعمیر وترقی میں خرچ کرنا کیسا ہے؟ یا پھر ان پیسوں کو بچوں میں تقسیم کرنے کے بعد اگر بچے کے ماں باپ راضی وخوشی سے اور بلا کسی شرط ِ تعاون کے آپ کو اتنا رقم دینا ہی ہوگا، دے رہے ہیں چندہ کی صورت میں ۔ کیا ان پیسوں کو مسجد کے تعمیروترقی میں خرچ کرنا جائز ہے یا نہیں؟ قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب دیں۔ عین نوازش ہوگی۔ محمداطہرغازی
asked Sep 1, 2015 in مساجد و مدارس by Md Athar Ghazi

1 Answer

Ref. No. 1304 Alif

الجواب وباللہ التوفیق                                                                                           

بسم اللہ الرحمن الرحیم-:  حکومت کا یہ فنڈ بچوں کی تعلیم و ترقی میں ہی صرف ہونا چاہئے۔ دوسرے کاموں میں دوسری مدات سے مدد لی جائے، حکومت کا یہ فنڈ اس طرح مسجد میں لگانا جائز نہیں ہے۔ اگر یہ  پیسے بچوں کو تقسیم کردیے جائیں تب بھی مناسب نہیں کہ تعلیم کے علاوہ دوسرے امور میں ان کو خرچ کیا جائے۔ تاہم اب اگر بچوں کے ذمہ داران ان پیسوں کو مسجد میں بطور چندہ دینا چاہیں تو وہ اپنی ملکیت میں ہونے کی وجہ سے ایسا تصرف کرسکتے ہیں؛ لیکن پھر بھی احتیا ط کے خلاف ہے۔ واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Sep 14, 2015 by Darul Ifta
...