Ref. No. 1803/43-1543
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ نجس چپل یا نجس کپڑا دھونے کے بعد جو پانی جمع رہتاہے وہ ناپاک ہے، اگر اس کی چھینٹیں کپڑے پر لگ جائیں اور کپڑا گیلا ہوجائے تو کپڑا ناپاک ہوجائے گا۔ اسی طرح ناپاک پانی جمع تھا اور آپ نے ٹونٹی کھولی جس سے ناپاک پانی کی چھینٹیں آپ کے کپڑے پر لگ گئیں تو کپڑا ناپاک ہوجائے گا۔ نجاست غلیظہ ایک درھم سے کم معاف ہے، ایک درھم اور اس سے زیادہ مقدارکپڑا ناپاک ہوگا تو اس میں نماز درست نہیں ہوگی۔ نجاست خفیفہ کپڑے کی ایک چوتھائی سے کم معاف ہے، اس سے زیادہ ہو تو کپڑا ناپاک سمجھاجائے گا۔ ناپاک کپڑے میں نماز درست نہیں ہوتی ہے۔ کپڑے کا پاک ہونا نماز کے شرائط میں سے ہے۔
(وقدر الدرهم وما دونه من النجس المغلظ كالدم والبول والخمر وخرء الدجاج وبول الحمار جازت الصلاة معه وإن زاد لم تجز) وقال زفر والشافعي: قليل النجاسة وكثيرها سواء لأن النص الموجب للتطهير لم يفصل. ولنا أن القليل لا يمكن التحرز عنه فيجعل عفوا، وقدرناه بقدر الدرهم أخذا عن موضع الاستنجاء. (فتح القدیر، باب الانجاس وتطھیرھا 1/202)
يجب أن يعلم بأن القليل من النجاسة عفو عندنا، لما روي أن عمر رضي الله عنه سئل عن قليل النجاسة في الثوب، فقال: «إذا كان مقدار ظفري هذا لا يمنع جواز الصلاة» ، ولأن التحرز عن قليل النجاسة غير ممكن، فإن الذباب يغفو على النجاسة ثم يغفو على ثياب المصلي، لا بد وأن يكون (في) أجنحتهن وأرجلهن نجاسة، فجعل القليل عفواً لمكان البلوى، وقد صح أن أكثر الصحابة كانوا يكتفون بالاستنجاء بالأحجار، وإنه لا يزيل أصل النجاسة لولا أن القليل من النجاسة عفو، وإلا لما اكتفوا به.
ثم النجاسة نوعان: غليظة، وخفيفة، فالغليظة إذا كانت قدر الدرهم أو أقل فهي قليلة لا تمنع جواز الصلاة، وإن كانت أكثر من قدر الدرهم منعت جواز الصلاة، ويعتبر الدرهم الكبير دون الصغير (المحیط البرھانی، الفصل السابع فی النجاسات واحکامھا 1/192)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند