81 views
زید کے والد نے کہا اگر بہو عائشہ میرے گھر آ گئی تو میری بیوی کو تین طلاق،پھر زید نے اپنی بیوی عائشہ کو تین طلاق دے دی۔اب طلاق کے بعد عائشہ زید کے والد کے گھر جائے(عدت کے دوران جائے یا عدت کے بعد جائے،،تو کیا اسکی بیوی کو طلاق ہو گی یا نہیں؟
asked Jan 30, 2022 in طلاق و تفریق by Adil shah

1 Answer

Ref. No. 1814/43-1572

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ شریعت نے میاں بیوی  کے حقوق  بیان  کرکے، ان کے درمیان محبت اور پیار کو دائمی بنانے  اوراس رشتہ کو حتی الامکان نبھانے کی اہمیت پر زور دیا ہے، اور بغیر شرعی عذر کے طلاق دینے پر سخت ناراضگی کا اظہار  کیا ہے۔ شوہر کی ذمہ داری ہے کہ طلاق دینے سے پہلے خوب غوروفکر کرلے، اور عواقب پر نظر رکھتے ہوئے کوئی قدم اٹھائے۔ طلاق دینے کو معمولی کھیل نہ سمجھے بلکہ دونوں خاندانوں کی عزت و سماجی حیثیت پر بھی نظر رکھے۔ اور جب کسی طرح سے نباہ ہونےکا امکان نہ ہو، تو ایک طلاق دے کر بیوی سے الگ ہوجائے۔ طلاق دینا یا  بات بات پرطلاق کو معلق کرنا شریفوں کا کام نہیں ہے۔

صورت مسئولہ میں  عائشہ عدت کے بعدزید کے والد کے گھر جائے یا  عدت کے دوران  جائے، ہر حال میں  شرط کے پائے جانے کی وجہ سے زید کے والد کی بیوی پر فقہ حنفی کی روشنی میں تین طلاقیں  واقع ہوجائیں گی۔ کیونکہ طلاق عائشہ کے گھر میں آنے پر معلق ہے ، نیز سسر اور بہو  میں  ابدی حرمت کا تعلق  ہے۔ عائشہ ،زید کے نکاح میں رہے یا نہ رہے وہ بہرحال اس کی بہو رہے گی۔اس لئے عدت کے اندر جائے یا عدت کے بعد جائے دونوں صورتوں میں  اس کی بیوی کو طلاق واقع ہوگی۔  

وإذا أضافه إلى الشرط وقع عقيب الشرط اتفاقا مثل أن يقول لامرأته: إن دخلت الدار فأنت طالق (فتاوی ہندیہ، (الفصل الثالث في تعليق الطلاق بكلمة إن وإذا وغيرهما:1 /420،ط:دار الفكر)

"وإن كان ‌الطلاق‌ ثلاثا في الحرة و ثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره نكاحا صحيحا و يدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها، كذا في الهداية."

(فتاوی ہندیہ، کتاب الطلاق، الباب السادس في الرجعة وفيما تحل به المطلقة وما يتصل به، فصل فيما تحل به المطلقة وما يتصل به 473/1، ط: دار الفکر)

واللہ اعلم بالصواب  

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Feb 6, 2022 by Darul Ifta
...