95 views
اسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ صاحب کوئی بندہ ایک لوٹے میں وضو کرتا ہے اور کوئی بندہ دو لوٹے میں وضو کرتا ہے تو حضرت ایک لوٹے میں وضو کرنے والا وہ کہتا ہے مجھے ایک لوٹے سے اطمینان حاصل ہو جاتا ہے اور کوئی بندہ دو لوٹے میں وضو کرتا ہے اور وہ کہتا ہے مجھے دو لوٹے کے بغیر اطمینان حاصل نہیں ہوتا تو حضرت اس کے ایک لوٹے زیادہ استعمال کرنے سے کیا ایک لوٹے پانی کا حساب ہوگا
غسل ہو یا وضو ہو یا کپڑے کو پاک کرنا ہو کوئی بندہ اطمینان  حاصل کرنے کے لئے زائد پانی استعمال کرتا ہے تو کیا اس کا حساب ہوگا کا
asked Feb 1, 2022 in طہارت / وضو و غسل by Mojahid

1 Answer

Ref. No. 1819/43-1588

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ پانی کے استعمال میں آج کل بیت زیادہ بے احیتاطی برتی جاتی ہے، جبکہ حدیث میں آیاہے کہ اگر تم چشمہ پر ہو تب بھی اسراف سے بچو اور پانی کم استعمال کرو۔ اس لئے  اعضاء وضو پر پانی اتنا ڈالاجائے کہ بہہ پڑے، اور خوب مَل کر دھویا جائے۔ تین بار میں بھی تسلی نہ ہو تو مزید نہ دھوئے، تین بار سے زیادہ دھونا درست نہیں ہے۔ اعضاء وضو کو ایک ایک بار اس طرح دھونا  کہ کوئی جگہ خشک نہ رہے فرض ہے، اور تین بار دھونا سنت ہے۔ اس سے زیادہ دھونا بدعت شمار کیاگیا ہے۔ اس لئے اطمینان سنت کے دائرہ میں رہ کر ہونا چاہئے۔

وکُلُواْ وَاشْرَبُواْ وَلاَ تُسْرِفُواْ (الاعراف:۳۱) وَلاَ تُسْرِفُواْ إِنَّہُ لاَ یُحِبُّ الْمُسْرِفِیْنَ (الانعام:َ ۱۴۱) شرار أمتي الذین یسرفون فی صب الماء‘‘( حاشیہ الطحاوی :ص 80) عن ابن عمر، قال: رأى رسول الله صلى الله عليه وسلم رجلا يتوضأ، فقال: «لا تسرف، لا تسرف» (سنن ابن ماجۃ ، فضل عمار بن یاسر 1/52، الرقم 424)

عن عبد الله بن عمرو، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم مر بسعد، وهو يتوضأ، فقال: «ما هذا السرف» فقال: أفي الوضوء إسراف، قال: «نعم، وإن كنت على نهر جار» (سنن ابن ماجۃ، فضل عمار بن یاسر 1/52، الرقم 425)

عن عمرو بن شعيب، عن أبيه، عن جده، قال جاء أعرابي إلى النبي صلى الله عليه وسلم فسأله عن الوضوء، فأراه ثلاثا ثلاثا، ثم قال: «هذا الوضوء، فمن زاد على هذا فقد أساء، أو تعدى، أو ظلم» (سنن ابن ماجۃ، فضل عمار بن یاسر 1/52، الرقم 422)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Feb 12, 2022 by Darul Ifta
...