Ref. No. 1819/43-1588
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ پانی کے استعمال میں آج کل بیت زیادہ بے احیتاطی برتی جاتی ہے، جبکہ حدیث میں آیاہے کہ اگر تم چشمہ پر ہو تب بھی اسراف سے بچو اور پانی کم استعمال کرو۔ اس لئے اعضاء وضو پر پانی اتنا ڈالاجائے کہ بہہ پڑے، اور خوب مَل کر دھویا جائے۔ تین بار میں بھی تسلی نہ ہو تو مزید نہ دھوئے، تین بار سے زیادہ دھونا درست نہیں ہے۔ اعضاء وضو کو ایک ایک بار اس طرح دھونا کہ کوئی جگہ خشک نہ رہے فرض ہے، اور تین بار دھونا سنت ہے۔ اس سے زیادہ دھونا بدعت شمار کیاگیا ہے۔ اس لئے اطمینان سنت کے دائرہ میں رہ کر ہونا چاہئے۔
وکُلُواْ وَاشْرَبُواْ وَلاَ تُسْرِفُواْ (الاعراف:۳۱) وَلاَ تُسْرِفُواْ إِنَّہُ لاَ یُحِبُّ الْمُسْرِفِیْنَ (الانعام:َ ۱۴۱) شرار أمتي الذین یسرفون فی صب الماء‘‘( حاشیہ الطحاوی :ص 80) عن ابن عمر، قال: رأى رسول الله صلى الله عليه وسلم رجلا يتوضأ، فقال: «لا تسرف، لا تسرف» (سنن ابن ماجۃ ، فضل عمار بن یاسر 1/52، الرقم 424)
عن عبد الله بن عمرو، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم مر بسعد، وهو يتوضأ، فقال: «ما هذا السرف» فقال: أفي الوضوء إسراف، قال: «نعم، وإن كنت على نهر جار» (سنن ابن ماجۃ، فضل عمار بن یاسر 1/52، الرقم 425)
عن عمرو بن شعيب، عن أبيه، عن جده، قال جاء أعرابي إلى النبي صلى الله عليه وسلم فسأله عن الوضوء، فأراه ثلاثا ثلاثا، ثم قال: «هذا الوضوء، فمن زاد على هذا فقد أساء، أو تعدى، أو ظلم» (سنن ابن ماجۃ، فضل عمار بن یاسر 1/52، الرقم 422)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند