71 views
حدیث میں آتا ہے کے عادل بادشاہ عرش کے سائے میں ہوگا اور میں نے علماء سے سنا ہے کہ اسمیں جج پولیس تحصیلدار بھی شامل ہیں۔ تو میرا سوال یہ ہے کہ کیا سب کے سب سرکاری ملازم اسمیں داخل ہے جیسے منشی یہ کسی ادارے میں کوئی بھی افسر کو بھی سرکاری ملازم ہے سب؟ اور اگر کوئی کسی پرائیویٹ کمپنیوں میں اپنے ماتحتوں کے ساتھ انصاف کریگا تو وہ بھی اسمیں داخل ہے؟
asked Feb 4, 2022 in حدیث و سنت by شاہ رخ

1 Answer

Ref. No. 1822/43-1586

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ جو شخص بھی چند لوگوں کا ذمہ دار ہوگا، اس پر ان کے درمیان عدل و انصاف کرنا لازم ہوگا، اور اس کو اس عدل و انصاف کے نتیجہ میں ان شاء اللہ عرش الہی کا سایہ بھی نصیب ہوگا، تاہم ذمہ داریوں کے کم یا زیادہ ہونے سے عدل کا دائرہ بھی کم یازیادہ ہوگا اور نتیجۃً عرش کے سایہ میں یہ فرق مراتب  ظاہر ہوگا۔ ہاں  اگر اللہ تعالی  چاہے تو کسی کو اس کے استحقاق سے زیادہ دیدے، یہ اس کی مرضی ہے۔

’’یٰآ أَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا کُوْنُوْا قَوّٰمِیْنَ بِالْقِسْطِ شُھَدَائَ لِلّٰہِ وَلَوْ عَلٰی أَنْفُسِکُمْ أَوِالْوَالِدَیْنِ وَالْأَقْرَبِیْنَ إِنْ یَّکُنْ غَنِیًّا أَوْفَقِیْرًا فَاللّٰہُ أَوْلٰی بِھِمَا فَلاَ تَتَّبِعُوْا الْھَوٰی أَنْ تَعْدِلُوْا۔‘‘ (النساء:۱۳۵)

’’یٰآ أَیُّھَا الَّذِیْنَ أٰمَنُوْا کُوْنُوْا قَوَّامِیْنَ لِلّٰہِ شُھَدَائَ بِالْقِسْطِ وَلَا یَجْرِمَنَّکُمْ شَنَأٰنُ قَوْمٍ عَلٰی أَنْ لَّا تَعْدِلُوْا اِعْدِلُوْا ھُوَ أَقْرَبُ لِلتَّقْوٰی وَاتَّقُوْا اللّٰہَ إِنَّ اللّٰہَ خَبِیْرٌ بِمَا تَعْمَلُوْنَ۔‘‘ (المائدۃ:۸)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Feb 12, 2022 by Darul Ifta
...