114 views
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کسی شخص(زید) کا اپنی دیوار میں کھڑکی کہلا  کرے اور اس کہڑکی کا رخ دوسرے شخص (بکر) کی زمین کی طرف ہے جو بستی آبادے وغیرہ سے خالی ہے اور پہلے شخص (زید) کے حريم بہے نہے چھوڑے تو شخص اول کے
کھڑکی بند ہوگی یا نہیں ؟ ۔۔۔
دوسراں اگر اس کہڑکے کے بجاے دروازہ ہوں تو کیا حکم ہوگا ؟؟؟؟
جزاکم اللہ خیرا کثیرا ۔۔۔
asked Feb 7, 2022 in عائلی مسائل by Zahidullah

1 Answer

Ref. No. 1828/43-1628

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  ہرشخص اپنی زمین میں پورے طو پر تصرف کا مالک ہوتاہے، اپنی زمین کے چاروں جانب  کچھ حصہ چھوڑ کردیوار چلانا، اور بغیر جگہ چھوڑے بالکل آخری  کنارہ پر دیوار چلانا بھی درست ہے۔  البتہ اگر آپ نے اپنی زمین کے آخری کنارہ پر دیوار اٹھائی تو پھر اس جانب کھڑکی یا دروازہ یا روشن دان  کھولنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ ہمارے عرف اورملک  کے قانون  میں بھی کھڑکی وغیرہ کھولنے کی اجازت صرف  اسی جانب ہوتی ہے  جس جانب اپنی زمین ہو۔ اس لئے دوسرے کی زمین کی طرف گرچہ وہ  ابھی تعمیر سے خالی ہو، کھڑکی وغیرہ کھولنا درست نہیں ہے۔  ملک  کے قانون کے مطابق عمل کریں۔

ہمارے یہاں بعض علاقوں میں یہ عرف ہے کہ ہر دومکانوں کے درمیان کچھ جگہ (گلی کے لئے) چھوڑی جاتی ہے تاکہ دونوں مکان والے اپنی کھڑکی اس گلی میں کھول سکیں ، جہاں یہ عرف ہو وہاں اس کے مطابق عمل کرنا چاہئے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Mar 8, 2022 by Darul Ifta
...