527 views
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
میرے ایک چاچا ہیں، انکی بیوی کا انتقال  2 سال پہلے ہو چکا ہے۔ انکو دو بیٹی ہیں  جو ابھی نابالغ ہیں ۔نکاح کے وقت مہر کی رقم 41786.00 طے ہوا تھا. لیکن کسی وجہ سے وہ مہر کی رقم نہ بیوی کو دے سکے اور نہ ہی معاف کرا پائے۔ براہ کرم معاملہ کو حل کریں کہ۔ 1. مہر کی رقم میں بیوی کے والدین کا کتنا فیصدحصہ  ہوگا؟ 2. اگر بیوی کے والدین وہ  پیسے لینے سے منع کرتے ہیں تو ہمیں پیسے کو کہاں استعمال کرناچاہئے ؟ 3. مہر کی رقم میں شوہر کا کتنا فیصد حصہ  ہوگا؟ 4. مہر کی رقم میں دونوں بیٹیوں کا کتنا فیصد حصہ ہوگا، بیٹی ابھی  نابالغ ہے تو  اسکی رقم کے زیورات بنوا کر اس کے لیے رکھ دیں یا پیسہ ہی اس کے لیے الگ کر کے رکھ دیں ؟
asked May 16, 2022 in احکام میت / وراثت و وصیت by Osama Anwar
reshown Jun 2, 2022 by Darul Ifta

1 Answer

Ref. No. 1843/43-1662

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ بیوی کے انتقال کے وقت جو کچھ اس کی ملکیت میں تھا نقد یا ادھار،  سب میں وراثت جاری ہوگی۔ شوہر پر لازم ہے کہ مہر کی رقم بیوی کے ترکہ میں شامل کرے۔ بیوی کے کل مال بشمول مالِ مہر کو 15 حصوں میں تقسیم کریں  گے جن میں سے تین حصے مرحومہ کے شوہر کو، چار چار حصے ہر ایک بیٹی کو، دو دو حصے والدین میں سے ہر ایک کو ملیں گے۔  تقسیم کے بعد والدین اپنا حصہ جس کو چاہیں دیدیں یا مسجد ومدرسہ میں صدقہ کردیں، یہ ان کی صوابدید پر ہے۔ اگر موروثین میں سے کوئی کمزورہے تو اس کی مدد کرنا زیادہ بہتر ہے۔

 مسئلہ کی تخریج حسب ذیل ہے:   مسئلہ ۱۲      ؀۱۵

 زوج ----- بنت  -----  بنت ------ اب --------  ام

 ۳ ------ ۴  ------  ۴   ------  ۲  ------ ۲

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Jun 2, 2022 by Darul Ifta
edited Jun 2, 2022 by Darul Ifta
...