70 views
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام مسئلہ ذیل کے بارے میں
زید کے والد کا سود کا  کاروبار ہے
   اور اسی سود کی رقم سے والد نے زید کو سعودی عرب میں کام کرنے کے لیے بھیجا ہے جو بھی وہاں جانے میں خرچ ہوا ہے سب سود کے پیسوں کا تھا... اب جیسے بقرہ عید آرہی ہے تو زید کے والد ہمارے ساتھ حصہ لینا چاہتے ہے. ہم نے ان سے منع کر دیا ہے یہ کہ کر کے آپ سود کا کام کرتے ہیں. تو زید کے والد نے جواب میں کہا ہے. کہ میں اپنے بیٹے کی کمائی ہوئی رقم سے حصہ لینا چاہتا ہوں نہ کہ اپنی کمائی سے
    تو زید کے والد کا اس کمائی سے حصہ لینا کیسا ہے جس کمائی ہوئی رقم کی بنیاد سود پر رکھی ہوئی ہے
      واضح انداز میں جواب مع دلائل تحریر فرماکر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں

فقط والسلام
المستفتی۔ محمد دانش مکی
asked Jun 11, 2022 in اسلامی عقائد by Mohd121

1 Answer

Ref. No. 1872/43-1722

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  زید سودی کاروبار کرتاہے یقینا یہ بڑے افسوس کی بات ہے، البتہ زید کے سودی پیسے سے اپنے بیٹے کو سعودی بھیجنے کی وجہ سے بیٹے کی کمائی حرام کی نہیں ہوگی، اس لئے اگر زید اپنے بیٹے کی حلال  رقم  سے قربانی کے جانور میں  میں شراکت داری کرے تو اس کے  ساتھ شراکت کی گنجائش ہوگی۔ نیزجو کچھ زید کے بیٹے کے سعودی جانے میں خرچ ہوا، بیٹے کو چاہئے کہ اسی قدر رقم بلانیت ثواب صدقہ کردے۔ زید کو بھی چاہئے کہ اپنے اس عمل سے جلد توبہ کرے۔

"وإن كان كل واحد منهم صبياً أو كان شريك السبع من يريد اللحم أو كان نصرانياً ونحو ذلك لايجوز للآخرين أيضاً، كذا في السراجية. ولو كان أحد الشركاء ذمياً كتابياً أو غير كتابي وهو يريد اللحم أو يريد القربة في دينه لم يجزئهم عندنا؛ لأن الكافر لايتحقق منه القربة، فكانت نيته ملحقةً بالعدم، فكأنه يريد اللحم، والمسلم لو أراد اللحم لايجوز عندنا".  (الھندیۃ ۵ / ۳۰۴، رشیدیہ)

و فی الخانیۃ امراۃ زوجھا فی ارض الجور اذا اکلت من طعامہ ولم یکن عینہ غصبا او اشتری طعاما او کسوۃ من مال اصلہ لیس بطیب فھی فی سعۃ من ذلک والاثم علی الزوج۔ (شامی، کتاب الحظر والاباحۃ، فصل فی البیع 9/554 زکریا)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Jun 28, 2022 by Darul Ifta
...