127 views
السلام علیکم ۔  میرا سوال یہ ہے۔ کی میری بیوی نے  اپنے گھر والو ں کے کہنے پر میرے اور میری پوری فیملی پر (تین  طلاق، جہیز ، قتل کی کوشش،) اور بھی کافی  خطرناک کیس کر دیے۔ اور مجھ سے زبر دستی طلاق دینے کے لیے مجبور کرنے لگے۔ میرے سسرال والوں  نے طلاق کے کاغذ پر مجھ سے دستخط لے لیے۔ جبکہ  میں نے ابھی تک اپنی زبان سے کوئی طلاق کے الفاظ  نہیں نکالے ہیں۔ یعنی میں نے زبان سے کوئی طلاق نہیں دی  ہے۔ اگر میں کاغذ پر دستخط نہیں کرتا، تو میرے سسرال والوں نے جو پولیس کیس میری پوری فیملی پر کیا تھا، وہ  پولیس کیس واپس نہیں لیتے۔ میں نے اس ڈر کی وجہ سے زبردستی دستخط کیا، جبکہ  نہ میرا کوئی طلاق کا ارادہ تھا، اور نہ ہی میں نےزبان سے کوئی طلاق دی ہے۔ جبرا تحریری طلاق ہوئی یا نہیں
asked Jun 23, 2022 in طلاق و تفریق by Shadab malik

1 Answer

Ref. No. 1886/43-1757

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔   طلاق نامہ پر دستخط کرنے کے لئے مجبور کرنے کی مذکورہ صورت  اکراہ ملجی کی ہے، کیونکہ مذکورہ بالا کیسیز سخت بے عزتی کا باعث ہیں، اورآج کل  اس طرح کے پولیس کیس میں جان و مال اورتلف عضو کا بھی شدید خطرہ ہے۔ اس لئے مذکورہ صورت میں صرف دستخط کردینے سے جبکہ زبان سے طلاق کا لفظ نہیں بولا ہے، کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔

وأما ) ( أنواعه ) فالإكراه في أصله على نوعين إما إن كان ملجئا أو غير ملجئ فالإكراه الملجئ هو الإكراه بوعيد تلف النفس أو بوعيد تلف عضو من الأعضاء والإكراه الذي هو غير ملجئ هو الإكراه بالحبس والتقييد" (الھندیۃ.(35/5)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند  

answered Jun 27, 2022 by Darul Ifta
...