135 views
حدیث پاک میں نماز عید الاضحی سے پہلے قربانی کرنے سے منع کیا گیا ہے، فقہ حنفی میں گاؤں جہاں نماز عیدین کے شرائط نہ پائے جاتے ہوں فجر نماز کے بعد (عید الاضحی کی نماز سے پہلے) قربانی کی اجازت دی گئی ہے، سوال یہ ہے کہ ایسی جگہ جہاں جمعہ اور عیدین کی شرائط نہ پائی جاتی ہوں لیکن وہاں کے لوگ عیدین کی نماز ادا کرتے ہوں تو کیا وہ نماز عید الاضحی سے پہلے قربانی کر سکتے ہیں یا نہیں ؟
شرعی دلائل کے ساتھ جواب مرحمت فرمائیں۔
asked Jun 30, 2022 in ذبیحہ / قربانی و عقیقہ by Md Munsif

1 Answer

Ref. No. 1903/43-1787

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  جہاں عید کی نمازجائز نہیں، جیسے گاؤں، دیہات وغیرہ،  وہاں فجر کا وقت داخل ہونے کے بعد کبھی بھی قربانی کرسکتے ہیں۔ وہاں کے لوگوں کا نماز عید پڑھنا اور نہ پڑھنا برابر ہے، اس لئے ان کی نماز کا اعتبار نہیں ہوگا اور قربانی اس نماز سے قبل بھی درست ہوجائے گی۔ البتہ شہر میں اگر ایک جگہ نماز ہوگئی تو پورے شہر میں قربانی جائز ہے چاہے اپنے محلہ کی مسجد میں نماز عید نہ ہوئی ہو۔

لایجوز لأہل المصر ان یذبحوا الاضحیۃ قبل أن یصلوا صلاۃ العید یوم الاضحی وذبح غیرہ والاصل فیہ قولہ علیہ الصلاۃ والسلام من ذبح قبل الصلوٰۃ فلیعد ذبیحتہ ومن ذبح بعد الصلاۃ تم نسکہ۔  (مجمع الانھر، ص169ج 4 کتاب الاضحیۃ)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Jul 3, 2022 by Darul Ifta
...