77 views
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسلہ ذیل میں سات آدمیوں نے مل کر قربانی کا جانور خریدا اور جانور کے مالک سے کہا آپ جانور کا دووھ استعمال کریں یا بیچ دیں اور اسکے بدلے میں جانور کو چارہ کھلایٸں قربانی کے دن تک اور جانور جس سے خریدا گیا ہے اسکا قربانی میں حصہ بھی نہیں ہے تو کیا ایسا کرنا دست ہے؟ از راہ کرم مفصل جواب دیں8
asked Jul 8, 2022 in ذبیحہ / قربانی و عقیقہ by reyazahmadazmi

1 Answer

Ref. No. 1913/43-1808

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  اگرقربانی کا جانور ایام عید الاضحی سے پہلے خرید لیا گیا، اور معاملہ مکمل ہوگیا، پھر  مالک کے پاس  اس جانور کو اس کے چارہ وغیرہ کی اجرت  پر دیدیا گیا تو ایسا کرنا  جائز ہے۔ البتہ ایام عیدالاضحی جب شروع ہوجائیں تو اس کا دودھ   صدقہ  کردینا چاہئے۔

فإن ‌كان ‌يعلفها فما اكتسب من لبنها أو انتفع من روثها فهو له، ولا يتصدق بشيء، كذا في محيط السرخسي" (ج 301/5 ط:ماجدیہ(

"ولو اشترى بقرة حلوبة وأوجبها أضحية فاكتسب مالا من لبنها يتصدق بمثل ما اكتسب ويتصدق بروثهافإن ‌كان ‌يعلفها فما اكتسب من لبنها أو انتفع من روثها فهو له، ولا يتصدق بشيء، كذا في محيط السرخسي۔" ) فتاوی ہندیہ, کتاب الاضحیۃ ،الفصل السادس فی بیان ما یستحب فی الاضحیۃ والانتفاع بھا،ج 301/5ط:دارالفکر(

"ويتصدق بلحمها؛ قال البقالي في «كتابه» : وما أصاب من لبنها تصدق بمثله أو قيمته، وكذا الأرواث إلا أن يعلفها بقدرها۔" ) المحيط البرهانی, كتاب الاضحیۃ،فصل فی الانتفاع  ج95/6ط:دارالکتب العلمیۃ(

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Jul 19, 2022 by Darul Ifta
...