82 views
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

بعد سلام عرض یہ ہیکہ
میرا ایک ساتھی جسکا نام زید ہے اس نے المختصر القدوری کے تقرار کے درمیان اس نے کہا جس عورت سے میں نکاح کروں اسے تین طلاق طلاق طلاق طلاق

اب کچھ لوگ کہہ رہے ہیں کہ جیسے ہی نکاح کریگا طلاق واقع ہو جائیگا
بعض لوگ کچھ حیلہ بتاتے ہیں
برائے مہربانی دست اور سیدھا مسئلہ بتا کر رہنمائی فرمائیں

سائل- ذیشان عالم ضلع پرتاپگڑھ اترپردیش الہند
9559888416
asked Jul 9, 2022 in نکاح و شادی by Khan55

1 Answer

Ref. No. 1915/43-1807

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  زید نے اگر تکرار کے دوراان بطور مثال کے کہا کہ جس عورت سے نکاح کروں اس کو تین طلاق۔۔۔۔ تو اس سے کوئی یمین منعقد نہیں ہوگی۔ اور اگر اس نے بطور انشاء کے یہ جملہ کہا اور اس کاا رادہ یہی تھا تو پھر وہ جس عورت سے بھی نکاح کرے گا ، اس منکوحہ پر فورا تین طلاقیں واقع ہوجائیں گی۔اب اس سے نجات کا جو حیلہ بتایاجاتاہے  وہ یہ ہے کہ کوئی تیسرا شخص جو نہ ولی ہو نہ وکیل ہو (جس کو فضولی کہاجاتاہے)، اگر اس نے اپنے طور پر کسی عورت سے اس کا نکاح کرادیا اور پھر بعد میں اس کو خبرکردی کہ میں نے تیرا نکاح فلاں عورت سے کردیا ، تو اس کو قبول کرنے اور رد کرنے کا اختیار ہوتاہے، اگر  اس نے جواب میں مہر نکال کر بھیج دیا یا کوئی بھی ایسا کام کیا جس سے رضامندی ظاہر تو اس سے نکاح درست ہوجائے گا اور طلاق واقع نہ ہوگی، اور نکاح کی خبر ملنے پر رد کرے گا تو نکاح رد ہوجائے گا۔

دوسرا حیلہ یہ ہوسکتاہے کہ جس عورت کو ہمیشہ نکاح میں رکھنے کا ارادہ نہ ہو اس سے نکاح کرلے، نکاح کرتے ہی اس کو تین طلاق ہوجائے گی، پھر اپنی پسند کی جگہ نکاح کرلے تو اس کو کوئی طلاق واقع نہیں ہوگی۔

"" وفي الحجة: وحکي أن أئمة اسروشنة کتبوا الی أئمة سمرقند منهم أبو أحمد العیاضی وإلی أئمة بخارا منهم محمد بن إبراهیم المیداني: أن علماء عصرنا یختلفون في مسألة نکاح الفضولي، منهم من سوی بین الإجازة بالقول والفعل أنه لا یحنث فیهما، ومنهم من قال: یحنث فیهما، ومنهم من قال: یحنث بالقول دون الفعل، ما اتفقوا علی شيء یجري علیه ولا یختلف، فذکر الإمام أبو أحمد العیاضي ذلک لأئمة عصره وأئمة بخارا، فاجتمعوا وتکلموا في هذه المسألة وجری الکلام بینهم یومین من أول النهار إلی آخره بالنظر والاستدلال والإنصاف وطلب الصواب وابتغاء الثواب، فوقع اتفاقهم علی أنه لایحنث الحالف بالإجازة بالفعل ویحنث بالقول وهو أوسط الأقاویل"۔ (فتاوی التاتارخانیۃ" ۶۱۰/۳)و الدرالمختار۳۵۲/۳)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند 

 

answered Jul 19, 2022 by Darul Ifta
...