64 views
اسلام علیکم
 حضرت میں فرض نماز پورى پابندی سے پڑھتا ہو اور میں فجر کی سنت اور وتر کی بھی پابندی کرتا ہو اسے کبھی نہیں چھوڑتا  لیکن دیگر
سنن مؤکد  چھٹّی کے دنوں میں ہی پڑھتا ہو۔  کام کے دنوں میں وقت زیادہ نہیں ملتا اور کبھی ملتا ہے تو تھکان بہت زیادہ ہوتا  ہیں۔
تو میں  صرف فرض  اچھے اور اطمنان سے پڑھ لیتا ہو۔ یہی میرا روز کا معمول ہے۔  تو کیا میں ظہر کی سنت مسلسل  نہیں پڑھنے کے وجہ سے گناہ گار ہو۔
asked Jul 17, 2022 in نماز / جمعہ و عیدین by AQUIB JAWED

1 Answer

Ref. No. 1920/43-1824

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔   سنن مؤکدہ کا اہتمام کرنا ضروری ہے، اور اس کی پابندی لازم ہے، البتہ اگر کبھی تھکان یا کسی عذر کی  وجہ سے چھوٹ جائے تو حرج نہیں ہے، لیکن مستقل ترک کی عادت بنالینا گناہ کا باعث ہے۔ اس لئے پانچ منٹ مزید نکال کر سنت مؤکدہ  کی پابندی کرنی چاہئے، اس میں کوتاہی اچھی بات نہیں ہے۔

قال ابن عابین: الحاصل أن السنة إذا کانت موٴکدةً قویةً لا یبعد کونُ ترکہامکروہًا تحریمًا - وقال: کانت السنة الموٴکدة قریبةً من الواجب في لحوق الإثم کما في البحر ویستوجب تارکہا التضلل واللوم کما فی التحریر أی علی سبیل الإصرار بلا عذر (رد المحتار: ۲/۲۹۲، مطلب في السنن والنوافل، دار إحیاء التراث العربی) وقال ابن عابدین نقلاً عن التلویح: ترک السنة الموٴکدة قریب من الحرام یستحق حرمان الشفاعة لقولہ علیہ الصلاة والسلام: من ترک سنتي لم ینل شفاعتي وفي التحریر: إن تارکہا یستوجب التضلیل واللوم والمراد الترک بلا عذر علی سبیل الإصرار کما في شرح التحریر لابن أمیر الحاج- ال: (رد المحتار: ۱/۲۲۰، کتاب الطہارة، مطلب في لاسنة وتعریفہا، زکریا) وقال النبي صلی اللہ علیہ وسلم: ما من عبد مسلم یصل للہ کل یوم ثنتي عشرة رکعة تطوعًا غیر الفریضة إلا بنی اللہ لہ بیتًا في الجنة (مسلم: ۱/۲۵۱)

 واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Jul 26, 2022 by Darul Ifta
...