61 views
السلام علیکم
مفتیان صاحب ! میں نے اپنی منگیتر کے ساتھ جھگڑا ہونے پر اپنے آپ سے کہا تھا کہ اگر میں نے تمھیں ایس ایم ایس یا کال کیا تو نکاح کے بعد تم مجھ پر تین طلاقوں سے طلاق ہوگی۔ اور پھر میں اپنی نمبر کی بجائے کسی اور کے نمبر سے اٰسے ایس ایم ایس کیا۔ تو کیا اگر میں ایس ایم ایس کے دو یا تین سال بعد نکاح کروں تو طلاق واقع ہوگا یا نہیں۔ مجھے ایک مفتی صاحب نے کہا تھا کہ اگر ایس ایم ایس کے کچھ عرصہ بعد نکاح کروں گے تو طلاق واقع ہوگی اور اگر بہت عرصہ بعد نکاح کروں گے تو طلاق واقع نہ ہوگی  کیونکہ ایس ایم ایس شرط ہے اور نکاح جزا تو اسی لئے ایس ایم ایس اور نکاح کے درمیان زیادہ عرصہ ہونے کی وجہ سے طلاق واقع نہیں ہوگی۔ اور بہت عرصہ سے کتنا عرصہ مراد ہوسکتا ہے۔
کیا یہ فتویٰ ٹھیک ہے یا نہیں۔ اگر نہیں تو صحیح فتویٰ دے دے۔ اور اگر ممکن ہو تو طلاق سے بچنے کا کوئی حیلہ بتاۓ۔
asked Jul 20, 2022 in اسلامی عقائد by bialal9363245

1 Answer

Ref. No. 1929/43-1837

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  صورت مذکورہ میں تین طلاق کو ایس ایم ایس یا کال پر معلق کیا ہے اور اس میں وقت کی تحدید نہیں ہے، اس لئے جب بھی نکاح کرے گا چاہے دس سال بعد کرے ، طلاق واقع ہوگی۔ آپ کے مفتی صاحب کا فتوی درست نہیں ہے، شرط و جزاء میں تین سال سے زیادہ کا دورانیہ نہیں ہوسکتاہے یہ مہمل بات ہے۔ جبکہ آپ کے ایس ایم ایس میں اس طرح کی کوئی قید بھی نہیں ہے۔ پس آپ کے بولے گئے الفاظ کی وجہ سے یہ یمین منعقد ہوگی اور نکاح کے بعد طلاق واقع ہوجائے گی۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Jul 27, 2022 by Darul Ifta
...