52 views
میں ایک ٹیوشن میں پڑتا تھا اور اچانک مجھے کسی وجہ سے شہر چھوڑنا پڑا اور میری ایک مہینے کی فیس باقی رہ گئی تھی اب استاد نے اپنا گھر بھی بدل لیا ہے اور نمبر بھی بدل لیا ہے اب میں انکے پیسے کیسے واپس کرو
asked Jul 23, 2022 in اسلامی عقائد by Mayar Rizvi

1 Answer

Ref. No. 1932/43-1832

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  استاذ کی فیس آپ پر قرض ہے، جہاں آپ پہلے رہتے تھے، وہاں کسی دوسرے کا نمبر اگر ہو تو ان سے  استاذ جی کا پتہ معلوم کرسکتے ہیں۔ اگر آپ نے ہر طرح کوشش کرلی مگر ان تک رسائی نہ ہوسکی اور کوئی سراغ نہ مل سکا تو اب ان کی جانب سے وہ پیسے غریبوں پر صدقہ کردیں کہ ان پیسوں کا ثواب ان تک پہونچ جائے۔ تاہم یہ خیال رہے کہ بعد میں جب کبھی بھی ان کے بارے میں پتہ لگ جائے، اور ان تک رسائی حاصل ہوجائے  اور وہ صدقہ منظور نہ کرکے فیس کا مطالبہ کریں تو ان کی فیس ان کو ادا کرنی لازم ہوگی۔ اور پہلے جو کچھ آپ نے دیا وہ آپ کی طرف سے صدقہ ہوجائے گا۔

قال فی الدر: وعرف أي نادیٰ علیہا حیث وجدہا وفي المجامع الیٰ أن علم أن صاحبہا لا یطلبہا قال الشامی لم یجعل للتعریف مدة اتباعاً للسرخسي فإنہ بنی الحکم علی غالب الرأي، فیعرف القلیل والکثیر إلي أن یغلب علی رأیہ أن صاحبہ لا یطلبہ صححہ في الہدایة وفي المضمرات والجوہرة وعلیہ الفتویٰ،( ج: ۶/۴۳۶، الدر مع الرد )

فإن جاء صاحبھا وإلا تصدق بھا ، ایصالا للحق إلی المستحق وھو واجب بقدر الإمکان … فإن جاء صاحبھا یعنی بعد ما تصدق بھا ، فھو بالخیار إن شاء أمضی الصدقۃ ولہ ثوابھا؛لأن التصدق وإن حصل بإذن الشرع لم یحصل بإذنہ فیتوقف علی اجازتہ۔( الہدایہ: ۲؍۲۱۸)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Jul 27, 2022 by Darul Ifta
...