228 views
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مندرجہ ذیل مسئلے کے بارے میں ایک گلوبل گلیز کے نام سے کمپنی ہے اس میں کریم پاوڈر شیمپو تیل وغیرہ بہت سے سامان ملتے ہیں اور وہ لوگ اس میں ممبر بنا رہے ہیں اور جو ممبر بنتا ہے اس کو 7600 روپے دینے پڑتے ہیں اور اس 3600 روپے کا سامان کمپنی دیدیتی ہے باقی چار ہزار کمپنی کو جاتے ہیں ممبر بننے کے بعد یا تو کمپنی کامال سپلائی کرنا پڑتا ہے یا اس کو بهی ممبر بنانے پڑتے ہیں تب کمپنی اس کو ماہانہ کچه فیصد دیتی ہے جتنے زیادہ ممبر بنے اسی حساب سے فیصد بڑهتا جائیگا اس میں ممبر کمپنی کے ڈسٹبیوٹر بهی بنوا سکتا ہے اور ان کو مال سپلائی کر سکتا ہے اور کمپنی سے جو پیسے ممبر کو ملتے ہیں ان کا انکم ٹیکس بهی کٹتا ہے بہت سے شہروں میں کمپنی کے آفس ہیں جهانسی میں ہیں نوئیڈا میں ہے اسی طرح دوسرے بهی کچھ شہروں میں ہے اس سلسلے میں پوری وضاحت کریں آیا اس کے ممبر بننا ٹھیک ہے یا نہیں؟
asked Jun 12, 2014 in تجارت و ملازمت by SHUAIBALAM QASMI

1 Answer

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب وباللہ التوفیق:۔ مذکورہ  کمپنی میں یا اس جیسی دوسری بہت ساری  الگ الگ نام کی کمپنیاں  ہیں ان میں منافع کا مدار ممبر سازی پر ہی ہوتا ہے۔ جو لوگ ممبر بناتے ہیں  ان کو گریڈ ملتا ہے اور اس کے تحت جیسے جیسے ممبر بڑھتے جاتے ہیں ان کی آمدنی بھی اسی طرح بڑھتی جاتی ہے۔حتی کہ نیچے  جاکرجن  ممبروں کے  بننے میں آدمی کا کوئی دخل نہیں ہوتا ان سے بھی بلامحنت  اس کو  فائدہ حاصل ہوتا ہے، جو جائز نہیں ہے۔نیزحدیث شریف میں ایک معاملہ کو دوسرے سے جوڑنے سے منع کیا گیا گیا۔ نھی  رسول اللہ ﷺ عن بیعتین فی بیعۃ۔  لہذا مذکورہ کمپنی یا اس جیسی دوسری کمپنیوں؛  جہاں ایک معاملہ کو دوسرے کی شرط قرار دیا جائے ، کا   ممبر بننا بھی درست نہیں ہے۔ اس سے اجتناب لازم ہے۔  واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Sep 24, 2014 by Darul Ifta
...