Ref. No. 1924/43-1834
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اگر ڈالر سے سامان خریدا گیا اور جس شخص کے لئے وہ سامان آپ نے خریدا وہ آپ کو بدلے میں ڈالر سے ہی ادائیگی کرے تب تو کمی و زیادتی جائز نہیں ہے، چاہے ڈالر کی ویلیو گھٹ جائے یا بڑھ جائے۔ البتہ دوسری کرنسی دینے کی صورت میں ادائیگی کے وقت ڈالر کی جو قیمت بازار میں ہوگی ، وہی قیمت معتبر ہوگی۔ اس لئے ادائیگی کے دن کی قیمت کا اعتبار کرتے ہوئے آپ ان سے پاکستانی کرنسی لے سکتے ہیں۔
سئل) في رجل استقرض من آخر مبلغاً من الدراهم وتصرف بها ثم غلا سعرها فهل عليه رد مثلها؟ (الجواب) : نعم ولاينظر إلى غلاء الدراهم ورخصها كما صرح به في المنح في فصل القرض مستمداً من مجمع الفتاوى". (العقود الدرية في تنقيح الفتاوى الحامدية (1/ 279) وفیه أیضاً (2/ 227):" الديون تقضى بأمثالها".
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند