49 views
گھر میں لڑائی ہوتے ہوئے بیٹے نے والد سے بار بار کہا کہ میری امی کو طلاق دے دے ٹائم بڑھتا گیا لڑائی بڑھتی گئی بلآخر یہ ہوا کہ طلاق دے دی...اب طلاق کے بعد عدت کا اور پردے کا کیا حکم ہے اور عدت کے بعد اگر اسی مرد سے نکاح کرنا ہو تو اسکی کیا صورت حال ہوگی۔
asked Jul 29, 2022 in اسلامی عقائد by Aftab Raaj

1 Answer

Ref. No. 1948/44-1860

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اگر شوہر نے اپنی بیوی کو ایک یا دو طلاق دی ہے تو عدت کے اندر رجوع کرسکتاہے، اور اگر عدت گزرگئی تو دوبارہ نکاح بھی ہوسکتاہے۔ لیکن اگر شوہر نے تین طلاقیں دی ہیں  تواب شرعی اعتبار سے عورت مکمل طور پر نکاح سے نکل گئی ، اور عورت و مرد میں میاں بیو ی کا رشتہ باقی نہیں رہا، دونوں ایک دوسرے کے لئے اجنبی ہوگئے، پردہ لازم ہوگیا۔ اب ان کا آپس میں ملنا یا ایک ساتھ رہنا  شرعا حرام ہے۔  اب وہ عورت  عدت گزارکر کسی دوسرے مرد سے نکاح کرسکتی ہے۔

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (3/ 187)

"وأما الطلقات الثلاث فحكمها الأصلي هو زوال الملك، وزوال حل المحلية أيضاً حتى لا يجوز له نكاحها قبل التزوج بزوج آخر؛ لقوله عز وجل: {فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجاً غيره} [البقرة: 230]، وسواء طلقها ثلاثاً متفرقاً أو جملةً واحدةً".

فتاوی ہندیہ: "المطلقة الرجعية تتشوف وتتزين ويستحب لزوجها أن لايدخل عليها حتى يؤذنها أو يسمعها خفق نعليه إذا لم يكن من قصده المراجعة وليس له أن يسافر بها حتى يشهد على رجعتها كذا في الهداية". (10/193)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Aug 7, 2022 by Darul Ifta
...