61 views
مفتیان کرام ایک مسئلہ معلوم کرنا ہے  مسئلہ یہ ہے کہ بہت سے آدمی  مکان بنانے کے لیے یا شادی کرنے کے لیے یاگاڑی خریدنے کے لیے یا بزنس کے لیے قرض لے لیتے ہیں تو کیا ایسے قرض کا اعتبار ہوگا یعنی ایسےمقروض پر زکوۃ واجب ہوگی یا نہیں قران وحدیث کی روشنی میں جواب
                                                     عنایت فرمائے
asked Aug 10, 2022 in اسلامی عقائد by Muhammad Umar

1 Answer

Ref. No. 1969/44-1904

بسم اللہ الرحمن الرحیم:  جو کچھ بطور قرض لیاگیا ہے اس کی واپسی لازم ہے، اس لئے سال کے ختم پر جب زکوۃ کا حساب کریں گے اس وقت تمام مال سے  قرض کی رقم منہا کرنے کے بعد زکوۃ نکالی جائے گی؛  خواہ وہ قرض کسی شخص سے لیا ہو یا بینک سے، سودی ہو یا غیرسودی۔  خیال رہے کہ  سود پر قرض لینا گناہ کبیرہ ہے، اس لئے شدید وشرعی مجبوری کے بغیر  لون لینا جائز نہیں ہے۔ اس لئے لون لینے سے قبل کسی ماہر مفتی سے صورت حال بتاکر مسئلہ معلوم کرلیں۔

﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِيْنَ آمَنُوا اتَّقُوا اللهَ  وَذَرُوْا مَا بَقِيَ مِنَ الرِّبَا إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِيْنَ فَإِنْ لَّمْ تَفْعَلُوْا فَأْذَنُوْا بِحَرْبٍ مِّنَ اللهِ وَرَسُوْلِه وَإِنْ تُبْتُمْ فَلَكُمْ رُءُوْسُ أَمْوَالِكُمْ لَاتَظْلِمُوْنَ وَلَا تُظْلَمُوْنَ وَإِنْ كَانَ ذُوْ عُسْرَةٍ فَنَظِرَة إِلٰى مَيْسَرَةٍ وَأَنْ تَصَدَّقُوْا خَيْر لَّكُمْ إِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ﴾[البقرة : ۲۷۸ إلى ۲۸٠ ]

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Aug 17, 2022 by Darul Ifta
...