180 views
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ حضرت مفتیان کرام ایک حدیث کا خلاصہ پیش فرما دیں
حدیث: حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : میت کے ساتھ تین چیزیں جاتی ہیں : دو چیزیں واپس آ جاتی ہیں اور ایک ساتھ رہ جاتی ہے _ گھر والے , مال اور عمل ساتھ جاتے ہیں _  پھر گھر والے اور مال واپس آجاتا ہے اور عمل ساتھ رہ جاتا ہے
(مسلم)

حضرت تین چیزوں میں دو چیز سمجھ آتی ہے لیکن ایک ہی سمجھ نہیں آتی گھر والے واپس آ جاتے ہیں عمل ساتھ رہ جاتا ہے لیکن مال جاتا کیسے ہیں اور واپس کیسے آ جاتا اس کا کیا خلاصہ ہے
تفصیلی جواب دینے کی کوشش کریں جزاک اللہ
 محمد مجاہد الاسلام رانچی جھارکھنڈ
asked Aug 14, 2022 in حدیث و سنت by Islam Khan

1 Answer

Ref. No. 1974/44-1917

بسم اللہ الرحمن الرحیم:  اس کے گھروالے، رشتہ دار، دوست واحباب اور متعلقین واپس آجاتے ہیں، اسی طرح اس کا مال یعنی اس کے غلام، خادم اور مملوک ، میت کی چارپائی، چادر ، کفن دفن وغسل کا خرچ  وغیرہ ساتھ جاتے ہیں اور واپس آجاتے ہیں۔نیز زمانہ جاہلیت میں عربوں کی عادت تھی کہ وہ میت کے ساتھ جانوروں وغیرہ کو بھی ساتھ لے جاتے تھے ۔ ظاہر ہے کہ پھر یہ سب واپس آجاتے تھے،  اورانسان اپنے عمل کے ساتھ قبر کے حوالہ ہوجاتاہے۔ اس طرح دو چیزیں واپس آگئیں اور  صرف اس کا عمل  اس کے ساتھ قبر میں  رہ گیا۔  اگر نیک عمل ہوا تو نیک عمل ساتھ رہتا ہے اور اگر برا عمل ہوا تو برا عمل ساتھ رہے گا۔

حدثنا الحميدى حدثنا سفيان حدثنا عبد الله بن أبى بكر بن عمرو بن حزم سمع أنس بن مالك يقول قال رسول الله - صلى الله عليه وسلم - «يتبع الميت ثلاثة، فيرجع اثنان ويبقى معه واحد، يتبعه أهله وماله وعمله، فيرجع أهله وماله، ويبقى عمله». (فیض الباری، باب نفخ الصور 6/276)

قوله يتبعه أهله وماله وعمله هذا يقع في الأغلب ورب ميت لا يتبعه إلا عمله فقط والمراد من يتبع جنازته من أهله ورفقته ودوابه على ما جرت به عادة العرب وإذا انقضى أمر الحزن عليه رجعوا سواء أقاموا بعد الدفن أم لا.  (فتح الباری لابن حجر، باب سکرات الموت 11/365)

وهذا يقع في الأغلب، ورب ميت لا يتبعه إلا عمله فقط. قوله: (وماله) مثل رقيقه ودوابه على ما جرت به عادة العرب.  (عمدۃ القاری، باب سکرات الموت 23/97)

- (وعن أنس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يتبع الميت) أي: إلى قبره (ثلاثة) أي: من أنواع الأشياء (فيرجع اثنان) أي: إلى مكانهما ويتركانه وحده (ويبقى معه واحد) أي: لا ينفك عنه (يتبعه أهله) أي: أولاده وأقاربه وأهل صحبته ومعرفته (وماله) : كالعبيد والإماء والدابة والخيمة ونحوها. قال المظهر: أراد بعض ماله وهو مماليكه. وقال الطيبي رحمه الله: اتباع الأهل على الحقيقة واتباع المال على الاتساع، فإن المال حينئذ له نوع تعلق بالميت من التجهيز والتكفين ومؤنة الغسل والحمل والدفن، فإذا دفن انقطع تعلقه بالكلية (وعمله) أي: من الصلاة وغيره. (فيرجع أهله وماله) أي: كما تشاهد حاله ومآله (ويبقى) أي: معه (عمله) أي: ما يترتب عليه من ثواب وعقاب، ولذا قيل: القبر صندوق العمل، وفي الحديث: " «القبر روضة من رياض الجنة أو حفرة من حفر النيران» " (متفق عليه) . (مرقاۃ المفاتیح، کتاب الرقاق 8/3235)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Aug 23, 2022 by Darul Ifta
...