61 views
سلام علیکم ورحمتہ اللہ وبراکاتہ وبرکاتہ میرا سوال یہ ہے کہ میں مدرسے میں پڑھتا ہوں اور حضرت مہتمم صاحب کی خدمت بھی کرتا ہوں اور مجھے خدمت کے عوض میں کچھ رقم بھی دیتے ہیں

اور ان کا کوئی اپنا ذاتی کام نہیں ہے

اور اگر وہ مدرسے میں آنے والے پیسے سے ہمیں ہدیہ دے تو کیا وہ ہمارے لئے لینا جائز ہوگا
کیونکہ مجھے ڈر ہوتا ہے لوگ تو مدرسے کے لیے پیسہ دیتے ہیں یعنی مدرسے کے بچوں کو کھانا کھلانے کے لیے یا اور بھی وغیرہ وغیرہ
میرے اس بارے میں رہنمائی فرمائیں_ جزاک اللہ
asked Aug 15, 2022 in مساجد و مدارس by Islam Khan

1 Answer

Ref. No. 1978/44-1920

بسم اللہ الرحمن الرحیم:   حضرت مہتمم صاحب  کی طرف سے جو کچھ آپ کو ملتاہے وہ آپ کے لئے ہدیہ ہے۔ اگر آپ مستحق زکوۃ ہیں تو وہ آپ کو زکوۃ کی رقم سے بھی دے سکتے ہیں ، اور اگر آپ مستحق زکوۃ نہیں ہیں تو وہ اپنی تنخواہ سے آپ کو دیتے ہوں گے۔ حضرت مہتمم صاحب کو زکوۃ کے مصارف کا بخوبی علم ہوگا اس لئے اگر آپ مستحق ہوں گے تبھی وہ دیتے ہوں گے یا پھر اپنی جیب خاص سے دیتے ہوں گے۔ آپ اس میں بلاوجہ شبہہ نہ کریں اور جو کچھ وہ دیں اس کو قبول کرلیں۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Aug 23, 2022 by Darul Ifta
...