65 views
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ۔ میرا بیٹا مدرسے میں الحمدللہ ہے۔ اس کی  فیس 30000 ہزار سالانہ ہے۔لیکن مدرسہ میں صدقہ و زکوۃ کے پیسے آتے ہیں، الحمدللہ اللہ نے مال کے حساب سے بہت اچھابنایاہے  مجھکو۔ تواس بناء پر میرے بیٹے پر زکوۃ و صدقہ کے پیسے چلیں گے۔ ؟
asked Aug 16, 2022 in مساجد و مدارس by junedkureshi454

1 Answer

Ref. No. 1981/44-1924

بسم اللہ الرحمن الرحیم:  مدرسہ نے سالانہ جو فیس آپ سے لی ہے اس میں خوراکی فیس بھی ہے ، اب بچہ کو جومدرسہ سے کھانا ملے گا وہ اس کی اپنی جمع فیس سے ہی سمجھاجائے گا،  اس بارے میں کوئی  شبہہ  کی بات نہیں ہے۔ مدرسہ کی عمارت میں رہنا وغیرہ تمام چیزیں اس کے  لئے جائز ہیں ۔  اگر بچہ نابالغ ہے اور باپ مالدار ہے تو بچہ پر  زکوۃ کی رقم صرف نہیں کی جاسکتی ہے۔ لیکن  اگر بچہ بالغ  ہے اور صاحب نصاب نہیں ہے تو اس کے لئے زکوۃ کی رقم لینا، مدرسہ کا کھانا کھانا وغیرہ بلاتردد جائز ہوگا۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Aug 23, 2022 by Darul Ifta
...