95 views
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ حضرت مفتی صاحب ایک مسئلہ معلوم کرنا تھا کہ ہمارے استاد محترم اگر کسی کے بارے میں برائی بیان کرےاور ہم طلباء  اگر ہاں پر ہاں ملائی تو کیا ہم اس غیبت پر شامل ہو جائیں گے

اور میں حضرت مولانا الیاس گھمن صاحب اور ان کے شاگرد مفتی عبدالواحد قریشی صاحب کا بیان سنتا ہوں اور ان کے بیان سے میرے اندر بولنے کی صلاحیت اور دوسرے سے بحث کرنے کی صلاحیت بہت زیادہ ہوگیا ہے

 کبھی کبھی میرے استاد محترم میری غلطی نہیں ہوتی ہے لیکن وہ مجھے کوئی ایسی بات کہتے ہیں تو میں اپنے آپ کو صحیح ثابت کرنے کے لیے ان کو شرمندہ کر دیتا ہوں تو کیا یہ میرا انداز صحیح ہے

یا پھر تبلیغی جماعت کے بارے میں کوئی ایسی بات کہتے ہیں جو ناگوار محسوس ہوتا ہے تو کیا اس کے لئے ہمیں ان سے بحث کرنا چاہیے
asked Aug 23, 2022 in حدیث و سنت by Islam Khan

1 Answer

Ref. No. 2001/44-1957

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ دوران اسباق تلامذہ کا حق ہے کہ جو بات انہیں سمجھ میں نہ آئے اسے اپنے اساتذہ سے دریافت کرلیں، لیکن احترام بہرصورت ملحوظ رکھنا چاہئے، کیونکہ تنقید کرنا جائز ہے مگر تحقیر کسی صورت جائز نہیں ہے۔ آپ کے سوال سے ظاہرہوتاہے کہ آپ کا یہ رویہ استاذ کی حقارت کاباعث بن رہاہے ، جوکہ انتہائی نامناسب اور غلط عمل ہے۔ اساتذہ اسباق میں اپنے نظریات بھی بتلاتے ہیں، جن کا ماننا لازم نہیں ہوتاہے ؛ آپ ان کے نظریات سے متفق ہوں تو ٹھیک ، نہیں  ہوں تو بھی کوئی بات نہیں ،  ۔ نہ تو اساتذہ کو اپنا نظریہ دوسروں پر تھوپنا چاہئے  اور نہ طالب عمل ہی استاذ کو اپنے نظریات کا پابند بنائے۔ نیز طالب علم کو اسباق میں  اپنانظریہ لے کر نہیں بیٹھناچاہئے، ورنہ دوسرے نظریہ کی حقیقت و حقانیت کبھی بھی طالب علم پر عیاں نہیں ہوگی۔ ایسے معاملہ میں بہتر یہ ہے کہ خارج میں استاذ سے مل کر معلومات حاصل کرے، مگر ایسی بحثوں سے پھر بھی گریز کریں جس سے استاذ کو خفگی محسوس ہو، اساتذہ کا اپنے نظریات کے مطابق اسباق سمجھانا غیبت نہیں ہوتاہے۔

عن عمر بن الخطاب رضي الله عنه  انہ قال تعلموا العلم وتعلموا لہ السكينة والوقار وتواضعوا لمن تتعلمون منه ولمن تعلمونہ ولا تكونوا جبابرة العلماء۔ (جامع بیان العلم 1/512)

عن أبي هريرة -رضي الله عنه- أَنَّهُ سَمِعَ النَّبيَّ -صلّى اللهُ عليه وسَلَّم يقول-: «إن العبد ليتكلم بالكلمة ما يتبين فيها يزلُّ بها إلى النار أبعدَ مما بين المشرق والمغرب». (مسلم شریف الرقم 2988)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Sep 6, 2022 by Darul Ifta
...