Ref. No. 2001/44-1957
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ دوران اسباق تلامذہ کا حق ہے کہ جو بات انہیں سمجھ میں نہ آئے اسے اپنے اساتذہ سے دریافت کرلیں، لیکن احترام بہرصورت ملحوظ رکھنا چاہئے، کیونکہ تنقید کرنا جائز ہے مگر تحقیر کسی صورت جائز نہیں ہے۔ آپ کے سوال سے ظاہرہوتاہے کہ آپ کا یہ رویہ استاذ کی حقارت کاباعث بن رہاہے ، جوکہ انتہائی نامناسب اور غلط عمل ہے۔ اساتذہ اسباق میں اپنے نظریات بھی بتلاتے ہیں، جن کا ماننا لازم نہیں ہوتاہے ؛ آپ ان کے نظریات سے متفق ہوں تو ٹھیک ، نہیں ہوں تو بھی کوئی بات نہیں ، ۔ نہ تو اساتذہ کو اپنا نظریہ دوسروں پر تھوپنا چاہئے اور نہ طالب عمل ہی استاذ کو اپنے نظریات کا پابند بنائے۔ نیز طالب علم کو اسباق میں اپنانظریہ لے کر نہیں بیٹھناچاہئے، ورنہ دوسرے نظریہ کی حقیقت و حقانیت کبھی بھی طالب علم پر عیاں نہیں ہوگی۔ ایسے معاملہ میں بہتر یہ ہے کہ خارج میں استاذ سے مل کر معلومات حاصل کرے، مگر ایسی بحثوں سے پھر بھی گریز کریں جس سے استاذ کو خفگی محسوس ہو، اساتذہ کا اپنے نظریات کے مطابق اسباق سمجھانا غیبت نہیں ہوتاہے۔
عن عمر بن الخطاب رضي الله عنه انہ قال تعلموا العلم وتعلموا لہ السكينة والوقار وتواضعوا لمن تتعلمون منه ولمن تعلمونہ ولا تكونوا جبابرة العلماء۔ (جامع بیان العلم 1/512)
عن أبي هريرة -رضي الله عنه- أَنَّهُ سَمِعَ النَّبيَّ -صلّى اللهُ عليه وسَلَّم يقول-: «إن العبد ليتكلم بالكلمة ما يتبين فيها يزلُّ بها إلى النار أبعدَ مما بين المشرق والمغرب». (مسلم شریف الرقم 2988)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند