51 views
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ
اگر اجیر خاص مدت پورا ہونے سے پہلے کام چھوڑ کر چلا جائے تو کیا جتنا کام اس نے کیا ہے اس کی بقدر وہ اجرت کا مستحق ہوتا ہے یا نہیں؟
ہمارے ہاں عرف یہ ہے کہ اگر کسی کو ہم تین چار ماہ کیلئے اجیر خاص رکھتے ہیں اگر وہ خاص مدت پورا ہونے سے پہلے چلا جاتا ہے تو اس کو پھر کچھ بھی نہیں دیتے
asked Sep 3, 2022 in تجارت و ملازمت by Samiulhaq

1 Answer

Ref. No. 2017/44-1977

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اجیر کو اجرت دینے میں وسعت ظرفی سے کام لینا چاہئے۔ جتنے دن اجیر نے کام کیا ہے اتنے دنوں کی اجرت دینی لازم ہے  یہ اس کا حق ہے۔ مثلاکسی نے 25 دن کام کئے، اور مہینہ پورا ہونے سے پہلے چھوڑنا چاہتاہے تو اس کے 25 دن کی اجرت نہ دینا ظلم ہے۔

والثاني وہوالأجیر الخاص ویسمی أجیر وحد وہو من یعمل لواحدٍ عملاً موقتاً بالتخصیص ویستحق الأجر بتسلیم نفسہ في المدۃ وإن لم یعمل کمن استؤجر شہراً للخدمۃ أو شہراً لرعي الغنم المسمی بأجر مسمی ۔۔۔۔ ولیس للخاص أن یعمل لغیرہ ، ولو عمل نقص من أجرتہ بقدر ما عمل ۔۔۔۔۔ وإن لم یعمل أي إذا تمکن من العمل فلو سلم نفسہ ولم یتمکن منہ لعذر کمطر ونحوہ لا أجر لہ". (رد المحتار: ۹/۸۲ ، کتاب الإجارۃ ، وکذا فی البحر الرائق : ۸ /۵۲ ، کتاب الإجارۃ)

 واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Sep 12, 2022 by Darul Ifta
...