Ref. No. 2017/44-1977
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اجیر کو اجرت دینے میں وسعت ظرفی سے کام لینا چاہئے۔ جتنے دن اجیر نے کام کیا ہے اتنے دنوں کی اجرت دینی لازم ہے یہ اس کا حق ہے۔ مثلاکسی نے 25 دن کام کئے، اور مہینہ پورا ہونے سے پہلے چھوڑنا چاہتاہے تو اس کے 25 دن کی اجرت نہ دینا ظلم ہے۔
والثاني وہوالأجیر الخاص ویسمی أجیر وحد وہو من یعمل لواحدٍ عملاً موقتاً بالتخصیص ویستحق الأجر بتسلیم نفسہ في المدۃ وإن لم یعمل کمن استؤجر شہراً للخدمۃ أو شہراً لرعي الغنم المسمی بأجر مسمی ۔۔۔۔ ولیس للخاص أن یعمل لغیرہ ، ولو عمل نقص من أجرتہ بقدر ما عمل ۔۔۔۔۔ وإن لم یعمل أي إذا تمکن من العمل فلو سلم نفسہ ولم یتمکن منہ لعذر کمطر ونحوہ لا أجر لہ". (رد المحتار: ۹/۸۲ ، کتاب الإجارۃ ، وکذا فی البحر الرائق : ۸ /۵۲ ، کتاب الإجارۃ)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند